پیشکش: نورادب
نعت رسول ﷺ اور ہماری ذمہ داری
حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس دنیا اور آخرت دونوں کے لیے رحمت اور ہدایت کا کامل نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی تعلیمات نے دنیا کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشنی کے راستے پر گامزن کیا۔ نعت رسول ﷺ وہ مقدس اظہار ہے جس کے ذریعے مسلمان اپنی محبت، عقیدت، اور ایمان کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہ صنف صرف ایک ادبی اظہار نہیں بلکہ ایمان کی تقویت، روحانی تربیت، اور عملی زندگی میں انقلاب کا ذریعہ بھی ہے۔ قرآن و حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی مدح، مقام، اور اتباع کی فضیلت کو بارہا بیان کیا گیا ہے، جو نعت کو ایک مضبوط دینی بنیاد فراہم کرتی ہے۔
---
نعت کا مفہوم اور اہمیت
نعت، عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تعریف اور توصیف کے ہیں۔ یہ صنف رسول اللہ ﷺ کی تعریف و توصیف کے لیے مختص ہے اور اسلامی ادب کا ایک اہم حصہ ہے۔ نعت صرف زبان کی خوبصورتی یا جذباتی وابستگی کا اظہار نہیں بلکہ یہ عشق و عقیدت اور ایمان کی علامت ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے خود اپنے محبوب نبی ﷺ کی مدح بیان کی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ
(سورۃ القلم: 4)
ترجمہ: "اور بے شک آپ ﷺ عظیم اخلاق کے بلند مرتبے پر فائز ہیں۔"
یہ آیت رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کی عظمت اور ان کے اخلاقی کمال کو بیان کرتی ہے، جو نعت کا بنیادی موضوع ہے۔
مزید یہ کہ نعت کا بنیادی مقصد رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کو اجاگر کرنا اور آپ ﷺ کی محبت کو دلوں میں بیدار کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ ٱللَّهَ وَمَلَـٰٓئِكَتَهُۥ يُصَلُّونَ عَلَى ٱلنَّبِىِّ ۚ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ صَلُّوا۟ عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا۟ تَسْلِيمًۭا
(سورۃ الاحزاب: 56)
ترجمہ: "بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجا کرو۔"
درود و سلام نعت گوئی کی اساس ہے، جو رسول اللہ ﷺ کی مدح کا سب سے مؤثر اور پاکیزہ انداز ہے۔
---
نعت کا تاریخی پس منظر
اسلام کی ابتدا سے ہی نعت گوئی دین اسلام کا حصہ رہی ہے۔ حضرت حسان بن ثابتؓ، حضرت کعب بن زہیرؓ، اور دیگر صحابہ کرام نے نعت کے ذریعے نبی کریم ﷺ کی عظمت اور اسلام کے پیغام کو عام کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسان بن ثابتؓ کی نعت گوئی کو نہ صرف پسند فرمایا بلکہ ان کے لیے دعا بھی کی:
"اُهْجُهُمْ وَرُوحُ الْقُدُسِ مَعَكَ"
ترجمہ: "کفار کے اعتراضات کا جواب دو، اور روح القدس تمہارے ساتھ ہے۔"
(صحیح بخاری: 3213)
اسی طرح، حضرت کعب بن زہیرؓ کا مشہور قصیدہ "بانت سعاد" رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے اپنی چادر مبارک انہیں عطا فرمائی، جو نعت گوئی کی فضیلت کو ظاہر کرتا ہے۔
---
نعت کی ادبی اور روحانی حیثیت
نعت کا سب سے بڑا مقصد رسول اللہ ﷺ کی شان کو بیان کرنا اور آپ ﷺ کی سیرت طیبہ کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کرتی ہے اور انسان کو اللہ کی قربت کا احساس دلاتی ہے۔
لیکن نعت گوئی کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ اس میں مبالغہ آرائی نہ ہو اور نہ ہی ایسی باتیں کہی جائیں جو دین یا شریعت کے خلاف ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ، إِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ
(صحیح بخاری: 3445)
ترجمہ: "مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ جیسے عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم کو بڑھایا، میں تو اللہ کا بندہ ہوں، پس مجھے اللہ کا بندہ اور رسول کہو۔"
---
ہماری ذمہ داریاں: نعت گوئی کے اصول اور عملی تقاضے
1. نعت میں اعتدال اور عقیدے کی حفاظت
نعت گوئی کے دوران اعتدال کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ کی مدح ہمیشہ قرآن و سنت کے مطابق ہونی چاہیے۔
ایسی باتوں سے اجتناب کیا جائے جو شرعی اصولوں کے خلاف ہوں۔
نعت میں ہر لفظ عشق رسول ﷺ کے ساتھ شریعت کی پاسداری کا آئینہ دار ہو۔
2. عشق رسول ﷺ کا عملی اظہار
عشق رسول ﷺ کا اصل تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی عملی زندگی میں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنائیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِى رَسُولِ ٱللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
(سورۃ الاحزاب: 21)
ترجمہ: "یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔"
نعت صرف زبان کا عمل نہیں بلکہ دل اور عمل کی گواہی کا نام ہے۔
3. نعت کو تبلیغ کا ذریعہ بنانا
نعت کے ذریعے ہم نبی کریم ﷺ کے اخلاق، محبت، اور انصاف کا پیغام دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔ یہ خاص طور پر نوجوان نسل کو دین کی طرف راغب کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
4. اتحاد اور محبت کا فروغ
نعت خوانی کی محافل امت مسلمہ کے اتحاد کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ یہ محافل ہمیں رسول اللہ ﷺ کی محبت میں یکجا کرتی ہیں اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتی ہیں۔
5. اخلاص نیت
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"إِنَّمَا ٱلْأَعْمَالُ بِٱلنِّيَّاتِ"
(صحیح بخاری: 1)
نعت لکھنے یا پڑھنے کا مقصد صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی رضا ہونا چاہیے، نہ کہ دنیاوی شہرت یا دکھاوے کا۔
---
نتیجہ
نعت رسول ﷺ ایک مقدس عمل ہے جو دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کرتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ عمل عبادت کے قریب ہے، بشرطیکہ اخلاص اور اعتدال کے ساتھ ہو۔ نعت گوئی ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ عشق رسول ﷺ محض الفاظ کا کھیل نہیں بلکہ عملی زندگی میں تبدیلی کا ذریعہ ہے۔ اگر ہم نعت کے ذریعے اپنی زندگی کو بدلنے کا عزم کریں تو یہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ بنے گی۔
یہی نعت رسول ﷺ کا حقیقی مقصد اور ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔
---
نعت رسول ﷺ
وہی جو عرش کے اوپر جلا جلالہ ہے
ہمارے دل میں محبت کا اک حوالہ ہے
درود پڑھ کے ہی ہم پاس جا سکے ورنہ
یہی وسیلہ ہماری ہر اک نوالہ ہے
جہاں کے درد کو بانٹا، جہاں کو رحمت دی
نبی کی ذات ہی ہر داغ کا اجالہ ہے
جہاں میں عدل کا چرچا، سچائی کا نور
یہ سب تو دین محمدؐ کا اک حوالہ ہے
میں اپنی سوچ کو اس در پہ سر جھکاؤں تو
یہ سوچتا ہوں کہ یہ وقت بھی نرالا ہے
وہی جو نور ہدایت ہے، رہنما سب کا
محمد عربیؐ جیسا کون اعلیٰ ہے؟
ہزار تاریکیوں میں، وہی چراغ جلے
کہ جس کے نور سے دنیا کا ہر اجالا ہے
عبادتوں میں بھی اسوہ ہے ان کی سیرت کا
ہر ایک قدم پہ ہمیں عشق کا حوالہ ہے
یہاں پہ ختم ہے باتیں، وہاں بھی آغاز
کہ ان کا نام خدا کے قریب والا ہے
تو اپنی نعت کو عطا کے لہجے میں لکھ
کہ تیرے دل کا خزانہ رسول والا ہے
ازقلم
غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ, بہار
---۔
Post a Comment