نعتِ رسول ﷺ – دید کی تڑپ


پیشکش:  نورادب


نعتِ رسول ﷺ – دید کی تڑپ

انتظار حرم-۱

تمنا  ہے  کہ  اک  پل  کو ، مدینے  کی  گلی  دیکھوں

وہ در، وہ بام، وہ صحرا، وہ گنبد کی جَھلی دیکھوں


ہوا  سنتی  ہے  نعتیں ، روشنی  کرتی   ہے  سجدے

میں کس قابل کہ طیبہ میں، جمالِ سروری دیکھوں


۲۔ اشکوں کا چراغ

یہ  اشکوں  کا  دیا  ہر  شب ، جلائے جاؤں  در  پر

کہ صبحِ خواب میں شاید، جمالِ حاضری دیکھوں


ہوائیں خاک چھو کر آئیں، خوشبو میں بسا دیں

مدینے کی فضا میں میں ، بہارِ سرمدی دیکھوں


۳۔ خوابوں کا سفر

میں خوابوں میں کبھی گزرا، گلی کوچوں سے نبی کے

تو سچ ہونے کی حسرت میں، نظر کی روشنی دیکھوں


یہ دل  بے تاب ہے  یارب ، کہ در پر حاضری ہو

کہ نعلینِ نبی چوموں، مدینے کی گلی دیکھوں


۴۔ وصالِ آرزو

درِ رحمت پہ جا بیٹھوں، وہاں کی روشنی دیکھوں

جہاں ہر ایک سجدے پر ، رضا کی چاشنی دیکھوں


خداوندا!  عطا کر دے ، وہ  ساعت  جس  میں  جا کر

حقیقت میں حضورِ پاک ﷺ کی میں چاشنی دیکھوں


مقطع

عطا -  کی  آرزوہے  ,  ایک   دن   طیبہ   بلا   لینا

وہاں اشکوں میں ڈوبی التجا کی روشنی دیکھوں


---



نعتِ رسول ﷺ – دید کی تڑپ


۱

دلِ  بے تاب  کو  ہر  دم  تمنّا  نور کی رہتی

نظر کو جستجو ہر آن جلوۂ طور کی رہتی


۲

یہی حسرت، یہی خواہش، یہی امید باقی ہو

مدینے  جا کے  ہر لمحہ  فضا معطور کی رہتی


۳

درِ  محبوب   پر  جا  کر   بچھاؤں   پلکیں   اپنی

یہ قسمت ہو تو ہر ساعت گھڑی مسرور کی رہتی


۴

ہوا کہتی ہے آ جا، روشنی میں مست ہو جا

یہاں ہر موج کو حسرت بہارِ حور کی رہتی


۵

کبھی  روضے  کی مٹی  کو لگاؤں  اپنے  ماتھے  پر

کبھی پلکوں کو تڑپ خوشبو بھری ناسور کی رہتی


۶

مری قسمت میں ہو جائے سحر روضے کے سائے میں

نگہ   کو  جستجو   بس.  گنبدِ   پُرنور   کی    رہتی


۷

درِ سرکار  کی  جالی  پکڑ  کر  روؤں  آنکھوں  سے

یہی  بس دل میں خواہش ، نرمیٔ مسرور کی رہتی


۸

میں جا کر خاکِ طیبہ کو لگا لوں اپنے چہرے پر

یہی  ہر وقت  دل میں  التجا  منصور  کی رہتی


۹

یہ دنیا کی مسافت کچھ بھی تسکین دے نہ پائی

نگاہوں  کو   مدینے  کی  فقط  دستور  کی   رہتی


۱۰

کبھی میں روضۂ سرکار پر جا کر یہ کہتا ہوں

یہی  بس  زندگی بھر  چاہتِ مستور کی رہتی


۱۱

مدینے جا کے سجدہ در پہ کر آؤں ، یہ ممکن ہو

یہی ہر سانس میں اک حسرتِ مسرور کی رہتی


۱۲

وہ لمحہ آئے جب دربار میں جاؤں میں رو رو کر

یہ آنکھیں، یہ نظر، یہ دل حضوری نور کی رہتی


۱۳

جو در پر جا کے نعتیں پیش کر پاؤں تو کہہ دوں گا

مری  ہر  ایک  دھڑکن  بھی  وہاں  منظور  کی  رہتی


۱۴

مدینے جا کے رو آؤں، مٹا دوں ساری محرومی

یہ  تڑپِ  عاشقی  اک دن وصالِ حور کی رہتی



مقطع:

عطا-  کو آرزو ہے مصطفیٰؐ کے در پہ جا پہنچے

یہ قسمت کا ستارہ بھی وہاں مسرور کی رہتی

...

ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی 
مقام: سہرسہ,  بہار 

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post