پیشکش: نورادب
عنوان: 14 فروری کو بے حیائی کا جشن: حقیقت، تاریخ اور اسلامی نقطۂ نظر
ہر سال 14 فروری کو دنیا کے مختلف حصوں میں "ویلنٹائن ڈے" کے نام پر ایک ایسا تہوار منایا جاتا ہے جسے محبت کا دن کہا جاتا ہے۔ اس دن کے حوالے سے لوگ محبت کے اظہار کے لیے تحائف، کارڈز، اور پھولوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ تاہم، اس تہوار کا پس منظر، اس کے اثرات اور موجودہ دور میں اس کی بے حیائی پر مبنی سرگرمیاں، ایک ایسا پہلو ہے جس پر بحث کرنا ضروری ہے۔
تاریخی پس منظر
ویلنٹائن ڈے کی بنیاد رومی سلطنت کے دور سے جا ملتی ہے۔ یہ دن رومیوں کے ایک مشرکانہ تہوار Lupercalia سے اخذ کیا گیا ہے، جو ہر سال 15 فروری کو منایا جاتا تھا۔ یہ تہوار زرخیزی، محبت اور جنس پرستی کی علامت کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اس موقع پر رومی نوجوان لڑکیوں کے نام قرعہ اندازی کے ذریعے نکالتے تھے اور چند دنوں کے لیے ان کے ساتھ تعلقات قائم کرتے تھے۔
بعد ازاں، مسیحیت کے فروغ کے ساتھ اس تہوار کو عیسائی رنگ دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ 269 عیسوی میں ایک پادری سینٹ ویلنٹائن نے رومی بادشاہ کی شادیوں پر پابندی کے حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے خفیہ طور پر شادیاں کروائیں۔ اسے اسی جرم میں پھانسی دی گئی، اور اس کے نام پر "ویلنٹائن ڈے" کا آغاز ہوا۔
یہ رسم قرونِ وسطیٰ میں یورپ میں جاری رہی، اور بالآخر انگریز اور دیگر مغربی قوموں کے ذریعے دنیا بھر میں پھیل گئی۔
اسلامی نقطۂ نظر
اسلام میں محبت ایک مقدس جذبہ ہے، مگر اس کا اظہار جائز اور مہذب طریقوں سے ہونا چاہیے۔ محبت کے لیے کوئی مخصوص دن مقرر کرنا اور اسے بے حیائی و فحاشی کے فروغ کا ذریعہ بنانا اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:
> "ولا تقربوا الفواحش ما ظهر منها وما بطن"
(اور فحاشی کے قریب نہ جاؤ، خواہ وہ ظاہر ہو یا چھپی ہوئی)۔
(سورہ انعام: 151)
ویلنٹائن ڈے جیسے تہوار معاشرتی اقدار کو تباہ کرتے ہیں اور نوجوان نسل کو گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ محبت کے اظہار کو بے حیائی کے ساتھ منسلک کرنا ایک گناہ ہے۔
موجودہ دور میں اثرات
آج کے زمانے میں یہ دن مغربی ثقافت کا ایک حصہ بن چکا ہے، جو دنیا بھر میں بے حیائی اور اخلاقی اقدار کی پامالی کا سبب بن رہا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس دن کو اس طرح پیش کیا جاتا ہے جیسے یہ ایک ضروری تہوار ہو۔ نتیجتاً، نوجوان نسل اپنی روایات اور مذہبی اقدار کو چھوڑ کر مغربی کلچر کو اپنانے لگی ہے۔
حل اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں راہنمائی
اسلامی معاشرے میں محبت کو پاکیزہ بنیادوں پر قائم رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ نکاح جیسا مقدس رشتہ اس جذبے کو عزت اور وقار عطا کرتا ہے۔ ہمیں اپنی نسل کو مغربی تہذیب کے زیرِ اثر آنے سے بچانا ہوگا اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان کی رہنمائی کرنی ہوگی۔
14 فروری کو بے حیائی کے بجائے ہمیں اپنی اقدار کو فروغ دینا چاہیے اور معاشرتی بگاڑ کے بجائے محبت، ایثار، اور عزت پر مبنی رشتے قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ معاشرے کی فلاح اور نجات اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں مضمر ہے، نہ کہ مغربی تہواروں کے اندھے تقلید میں۔
اختتامیہ
14 فروری کو منایا جانے والا ویلنٹائن ڈے نہ صرف ایک غیر اسلامی رسم ہے بلکہ یہ تہوار معاشرے میں اخلاقی گراوٹ اور بے حیائی کو فروغ دیتا ہے۔ ہمیں اپنی نسل کو ان گمراہ کن روایات سے دور رکھنے کے لیے علم، شعور، اور اسلامی تعلیمات کا فروغ دینا ہوگا تاکہ ہم ایک بہتر اور پاکیزہ معاشرہ تشکیل دے سکیں۔
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ, بہار
Post a Comment