نعتِ مصطفیٰ ﷺ — شامِ گناہ سے صبحِ نعت تک | غلام مزمل عطا اشرفی

نعتِ مصطفیٰ ﷺ — شامِ گناہ سے صبحِ نعت تک
نعتِ پاک ﷺ

نعتِ مصطفیٰ ﷺ — شامِ گناہ سے صبحِ نعت تک

یہ نعت التجا، نیاز اور مدحتِ مصطفیٰ ﷺ کا روح پرور سفر ہے — گناہ کی شام سے نعت کی صبح تک۔ یہ تخلیق غلام مزمل عطا اشرفی کی فکری نرمی، روحانی طلب، اور نعتیہ عقیدت کا مظہر ہے، جس میں حرف و فکر کی درستی، وقارِ نطق اور سکونِ دل کی دعا مصطفوی آستانے سے بہار طلب کرتی ہے۔
میں گناہ کی شام میں گم ہوا، مرے دل کو صبح نکھار دے میں شکستِ جاں کی صدا بنا، مری روح کو بھی بہار دے
تری خاکِ در مری چشم میں، یہی خوابِ جاں کی حقیقتیں مجھے نقشِ پا کا مرید کر، مری سوچ کو بھی مدار دے
تری مدحتوں میں سکون ہے، تری نعت میں ہے سرور سب مجھے حرف دے جو تری ثنا، مرے حرف کو بھی بہار دے
تری نعت حرفِ دعا بنی، مری خاک بھی تری جا بنی مرے لفظِ خستہ کو ذوق دے، مری نطق کو بھی وقار دے
تری شان اعلی و بالی تر، مرے حرف عاجز و بے ہنر تو کرم کا سایہ اتار دے، مرے حال پر بھی ادھار دے
تری نعت صبحِ ازل بنی، ترا ذکر شامِ ابد بنا مرے دل کے وقت کو قید کر، مرے حال کو بھی بہار دے
میں درازِ دستِ دعا کروں، تو کرم کے بادل برس پڑے میری روح میں، مرے حرف میں، وہ اثر وہ درد اتار دے
مرے حرف کانپ کے گر پڑے، مری سوچ بکھر بکھر گئی تو عطا کی فکر سنوار دے، مری شاعری میں نکھار دے
— تخلیق: غلام مزمل عطا اشرفی

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post