پیشکش: نورادب
حضرت امام اعظم ابو حنیفہؒ: ایک جامع اور تفصیلی تعارف
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اسلامی فقہ کے بانیوں میں سے ایک ہیں اور آپ کا شمار تاریخِ اسلام کی عظیم علمی اور روحانی شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ کی فقہی بصیرت، علمی گہرائی، زہد و تقویٰ اور عبادت گزاری نے امتِ مسلمہ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔
یہ مضمون آپ کی زندگی، تعلیم، فقہ، علمی خدمات، اخلاق و کردار، آزمائشیں اور عالمی اثرات کا تفصیلی احاطہ کرے گا۔
---
نام، نسب اور ولادت
آپ کا اصل نام نعمان بن ثابت بن زوطی تھا اور آپ کی کنیت ابو حنیفہ تھی۔ آپ کا تعلق فارسی النسل خاندان سے تھا۔ آپ کے والد ثابت بن زوطی ایک تاجر تھے اور دیانت و امانت میں مشہور تھے۔
آپ کی ولادت 80 ہجری (699ء) میں عراق کے شہر کوفہ میں ہوئی۔ کوفہ اس وقت علم و فقہ کا مرکز تھا، جہاں صحابہ کرام اور تابعین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
---
تعلیم و تربیت
ابتدائی تعلیم
آپ کے والد تجارت پیشہ تھے اور چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا بھی تجارت میں مہارت حاصل کرے، لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو فقہ کی خدمت کے لیے چن لیا تھا۔ ابتدا میں آپ نے تجارت میں دلچسپی لی، لیکن ایک دن مشہور عالم شیخ عامر شعبیؒ نے آپ کو علمی مجلسوں میں شریک ہونے کی ترغیب دی۔
علمی استفادہ
آپ نے تقریباً 4000 سے زائد اساتذہ سے تعلیم حاصل کی، جن میں تابعین اور صحابہ کرام بھی شامل تھے۔
حدیث کے اساتذہ میں شامل تھے:
1. حضرت انس بن مالکؓ (رسول اللہ ﷺ کے خادمِ خاص)
2. حضرت عبداللہ بن ابی اوفیؓ
3. حضرت سہل بن سعدؓ
4. حضرت عامر بن واثلہؓ
فقہ کے استاد:
امام حماد بن ابی سلیمانؒ (عبداللہ بن مسعودؓ کے شاگرد)
امام حمادؒ کے ساتھ 18 سال تک فقہ کی تعلیم حاصل کی اور ان کے بعد مسندِ تدریس سنبھالی۔
---
فقہ حنفی اور اجتہادی اصول
فقہ حنفی کے قیام کی وجوہات
اس دور میں اسلامی ریاست وسیع ہو چکی تھی اور نئے مسائل کا سامنا تھا۔ امام ابو حنیفہؒ نے ان مسائل کے حل کے لیے عقل، استدلال اور اصولِ اجتہاد کو بنیاد بنا کر ایک نیا فقہی نظام وضع کیا۔
اصولِ اجتہاد
1. قرآن مجید: ہر مسئلے کا سب سے پہلا ماخذ۔
2. حدیث نبوی ﷺ: اگر قرآن میں واضح حکم نہ ہو تو حدیث سے استنباط کیا جاتا۔
3. اجماعِ امت: اگر صحابہ کا کسی مسئلے پر اجماع ہوتا تو اسے حجت مانا جاتا۔
4. قیاس: نئے مسائل کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں استدلال کیا جاتا۔
5. استحسان: اگر کوئی قاعدہ سختی پیدا کر رہا ہو تو اسے نرمی میں بدلنے کے لیے استحسان استعمال کیا جاتا۔
6. عرف و عادت: اگر کوئی مسئلہ ان بنیادی اصولوں میں نہ ملے تو لوگوں کے رائج عرف کو دیکھا جاتا۔
فقہ حنفی کی خصوصیات
عقل و قیاس پر زور: نئے مسائل کے حل کے لیے استدلال کا طریقہ اپنایا گیا۔
نرمی اور آسانی: فقہ حنفی میں عوام کے لیے سہولت کا پہلو نمایاں ہے۔
عملی زندگی پر توجہ: تجارت، معاملات، عبادات، اور سیاست کے مسائل پر تفصیلی احکام موجود ہیں۔
---
امام ابو حنیفہؒ کے مشہور شاگرد
امام ابو حنیفہؒ نے بہت سے جلیل القدر شاگردوں کی تربیت کی، جنہوں نے فقہ حنفی کو عام کیا۔
چند معروف شاگرد:
1. امام ابو یوسفؒ – عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے چیف جسٹس بنے۔
2. امام محمد بن حسن شیبانیؒ – فقہ حنفی کے بنیادی متون تحریر کیے۔
3. امام زفرؒ – اصولِ فقہ اور قیاس کے ماہر تھے۔
4. امام حسن بن زیادؒ – حدیث اور فقہ میں مہارت رکھتے تھے۔
---
زہد و تقویٰ
امام ابو حنیفہؒ بہت عبادت گزار اور پرہیزگار تھے۔ آپ کا معمول تھا کہ روزانہ رات میں عبادت کرتے اور اکثر پوری رات قیام میں گزارتے۔
ایک روایت میں آتا ہے:
"آپ نے اپنی زندگی میں 55 حج کیے اور روزانہ ایک ختم قرآن کرتے تھے۔"
آپ کے زہد و تقویٰ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے کبھی کوئی رشوت قبول نہیں کی اور نہ ہی حکومت کے کسی عہدے کو قبول کیا۔
---
آزمائشیں اور صبر
آپ کی آزاد فکری اور حق گوئی کی وجہ سے حکومتِ وقت آپ سے ناخوش تھی۔ جب عباسی خلیفہ منصور نے آپ کو قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) بنانے کی پیشکش کی تو آپ نے انکار کر دیا۔
قید اور شہادت
خلیفہ منصور نے آپ کو زبردستی جیل میں ڈال دیا۔
آپ کو زہر دیا گیا، جس سے 150 ہجری (767ء) میں بغداد میں وفات پا گئے۔
آپ کی نمازِ جنازہ 50,000 سے زائد افراد نے ادا کی۔
---
فقہ حنفی کا عالمی اثر
فقہ حنفی دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیروی کیا جانے والا فقہی مکتب ہے۔
یہ فقہ درج ذیل ممالک میں رائج ہے:
پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش
افغانستان، ترکی، شام، عراق
وسطی ایشیائی ممالک
مصر کے بعض حصے
امام ابو حنیفہؒ کا علمی کام آج بھی اسلامی قوانین کا بنیادی ماخذ ہے۔
---
نتیجہ
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی علم، تقویٰ، عدل اور حق گوئی کا عملی نمونہ تھی۔ آپ نے فقہ اسلامی کو منظم کیا، ایک مضبوط فقہی نظام دیا، اور امتِ مسلمہ کو ایک روشن راستہ دکھایا۔
آپ کی علمی، دینی، اور فقہی خدمات قیامت تک یاد رکھی جائیں گی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں امام ابو حنیفہؒ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
...
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام : سہرسہ , بہار
Post a Comment