حمدِ باری تعالیٰ – کائنات کی زبان

 پیشکش: نور ادب



عنوان: حمدِ باری تعالیٰ – کائنات کی زبان


حمد، اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف اور شکر گزاری کا وہ مظہر ہے جو انسان کے دل سے نکل کر الفاظ کی صورت میں زبان پر آتا ہے۔ یہ ایک ایسی فطری پکار ہے جو ہر انسان کے وجود میں پنہاں ہوتی ہے۔ حمد صرف عبادت کا ایک پہلو نہیں بلکہ یہ ایک کیفیت ہے، ایک جذبہ ہے جو انسان کو اپنے خالق کے قریب کر دیتا ہے۔


حمد کا مفہوم اور اہمیت

حمد کے لغوی معنی تعریف اور ستائش کے ہیں۔ لیکن اسلامی سیاق میں حمد، اللہ تعالیٰ کی اُن صفات کا اعتراف ہے جن کی کوئی نظیر نہیں۔ یہ شکر کے ساتھ بندگی کے جذبات کو یکجا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

قرآنِ مجید میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی حمد کو اپنی مخلوق کے لیے لازم قرار دیا:

"الحمد للہ رب العالمین"

(سورۃ الفاتحہ، آیت 1)

یہ اعلان نہ صرف اللہ کی ربوبیت کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ کائنات کی ہر شے اللہ کی تعریف میں مصروف ہے۔


کائنات اور حمد کا تعلق

کائنات کا ہر ذرہ اللہ کی حمد کر رہا ہے۔ چاہے وہ بلند و بالا پہاڑ ہوں، بہتے دریا ہوں، چمکتے ستارے ہوں یا پرندوں کی چہچہاہٹ ہو، سب اپنے انداز میں اللہ کی تعریف کر رہے ہیں:

"اور اس کی تسبیح کرتی ہے ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے۔"

(سورۃ الحدید، آیت 1)


یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ حمد محض انسانی فعل نہیں بلکہ یہ کائناتی حقیقت ہے۔


ادب میں حمد کا مقام

اردو ادب میں حمد نے ہمیشہ ایک خاص مقام حاصل کیا ہے۔ شعرا نے حمدیہ شاعری میں اللہ تعالیٰ کی صفات اور کائنات کی تخلیق کی خوبصورتی کو بیان کیا ہے۔ مثال کے طور پر:

خالقِ کون و مکاں ہے تیری ثنا کے لائق

تو ہی لائقِ عبادت، تو ہی حمد کے لائق


اردو نثر میں بھی حمد کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ کئی نثر نگاروں نے اپنی تخلیقات کا آغاز حمد سے کیا ہے تاکہ اللہ کی رحمت اور اس کی نعمتوں کا اعتراف کیا جا سکے۔


حمد اور انسان کی روحانی کیفیت

انسان کی روح اللہ کی محبت اور شکر گزاری کی طلب رکھتی ہے۔ حمد انسان کی روحانی تسکین کا ذریعہ ہے۔ یہ دل کو پاکیزگی عطا کرتی ہے اور بندے کو یہ احساس دلاتی ہے کہ وہ ایک عظیم ہستی کے سامنے عاجز ہے۔


عملی زندگی میں حمد

حمد محض عبادات تک محدود نہیں بلکہ یہ زندگی کے ہر پہلو میں شامل ہونی چاہیے۔


شکر گزاری: اپنی روزمرہ زندگی میں اللہ کی نعمتوں کا اعتراف کرنا۔


صبر و شکر: مشکلات کے وقت صبر کرنا اور نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرنا۔


اعمالِ صالحہ: حمد کا حقیقی مظاہرہ اپنے کردار میں اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔



قرآن اور سنت میں حمد کی تعلیم

قرآن پاک کی ابتدا حمد سے ہوتی ہے، جو اس کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ حدیثِ نبوی ﷺ میں بھی حمد کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے:

"جس نے الحمد للہ کہا، اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے گئے۔"


یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ حمد نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ یہ جنت تک لے جانے والا راستہ بھی ہے۔


شعری حوالہ جات

اردو ادب میں حمد کی اہمیت کا ایک اور پہلو اس میں استعمال ہونے والے اشعار ہیں۔


علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں اللہ کی حمد و ثنا کو اس طرح بیان کیا:

یہی ہے عبادت، یہی دین و ایماں

کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں


حالی نے بھی اپنی شاعری میں حمد کو اہمیت دی اور انسان کی فطری وابستگی کو اللہ کے ساتھ اجاگر کیا:

تُو ہے معبودِ اعلیٰ، تو ہے خدا کا راز

میرے دل کی تو تقدیر ہے، میرا عرشِ نیاز



عملی مثالیں

زندگی میں حمد کو عملی طور پر کیسے اپنایا جائے؟ اس کی مثالیں ہم اپنے روزمرہ زندگی میں دیکھ سکتے ہیں:


جب ہم زندگی کی مشکلات سے گزر رہے ہوتے ہیں، اللہ کی حمد ہمارے دل کو سکون عطا کرتی ہے۔


مشہور شخصیات جیسے حضرت امام علیؑ اور حضرت یوسفؑ کی زندگی میں حمد کے اثرات کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔


اور وہ لوگ جو ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، ان کی زندگی میں سکون اور کامیابی کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں۔



ذاتی پہلو

میرے اپنے علاقے سہرسہ میں بھی حمد کے حوالے سے ایک خاص روحانی فضا موجود ہے۔ یہاں کے لوگ اکثر اللہ کی حمد اور ذکر کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں، اور ہر لمحہ اس کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں۔


نتیجہ

حمد ایک ایسا عمل ہے جو دلوں کو روشن کرتا ہے اور انسان کو اس کے خالق سے قریب لے آتا ہے۔ یہ اللہ کی محبت کا اظہار ہے، اس کی بڑائی کا اعتراف ہے اور اس کے شکر کا اعلان ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حمد کی حقیقی روح کو سمجھنے اور اپنی زندگی میں اسے نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


از قلم غلام مزمل عطا اشرفی

مقام: سہرسہ، بہار


0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post