پیشکش: نور ادب
حمدِ باری تعالیٰ
ازل سے ابد تک ہے تیرا بیان
جہاں کی زباں پر ہے تیرا نشان
تری حمد کے زمزمے ہر طرف
ہے کوہ و بیاباں میں تیری اذان
تو مالک ہے کل خلق کے راز کا
تجھے دیکھتی ہے خرد کی اڑان
ترا عرش، زمیں، آسماں اور فلک
تری عظمتوں کا ہے روشن گمان
ہے قدرت تری کائناتوں کا پھول
ہے تیرا ہی چرچا، ہر اک گلستان
ترا ذکر لکھتا ہے لوح و قلم
ترا نورِ اسماء ہے شمس و قمر
کسی شے میں تو ہے کسی میں نہیں
تجھے کون سمجھے؟ ہے تُو بے نشاں
زمانے کی گردش تجھی سے ہے باق
جہاں کو ہے تیری ہی وحشت کا دھیان
جو عطا نے لکھا یہ تیرا کرم
یہی اس کے فن کا ہے روشن بیان
---
از قلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ، بہار
Post a Comment