*پیکرشرم و حیا ”رونق “مری*
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی(سہرسہ بہار)
مہ جبین و دل نشیں، دل ربا ”رونق “مری
صندلی و مرمریں ، ہوش ربا ”رونق“ مری
عابدہ اور زاہدہ،صابرہ اور شاکرہ
پیکرِشرم و حیا،پارسا”رونق “مری
محبوبہ و معشوقہ و جانِ من جانِ جگر
عشقِ من کی ابتدا اور انتہا”رونق “مری
مضطرب تھا دل مرا مل گئ مجھکو شفا
مرضِ قلبِ من کی واحد دوا”رونق “مری
باخدا تاریک تھی دنیا مری قبل ایں”عطا "
شکرِخدامجھکو ملی ضو ضیا”رونق“مریی
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی(سہرسہ بہار)
"رخسار “ تجھےا یسی میں پلاؤں چاے"
صبح و مشا بس تم کو یاد دلاؤں چا ے
چائے چائے کردوں میں تیری زیست کو
چلتے پھرتے خوابوں میں دکھاؤں چا ئے
رنجشیں غم کی بھلا کر ملنگ ہوجاو
گر میں تجھے اپنے دید کی پلاؤں چا ئے
ایک کپ تو بہت کم ہے تم کیتلی بھی رہنے دو
بالٹی بھر بھر کےمیں تجھ کو پلاؤں چائے
لنچ و ڈینر میں بھی لاؤں جو اجازت ہو
تیرے دالان میں ہرسو میں دکھاؤں چا ئے
”رخسار“ تیرا عشق یہ کہ چائے تیری معشوقہ ہے"
جو ہے تیرے لب بہ لب عنوان بناؤں چائے
شیریں، کڑک، گرم، دودھ والی، بالائی مارکر
”رخسار“ تیر ے ارماں کے گیس پر خود ابالؤں چائے
آرزو ہے”عطا“ کی بس میسر ہو موسم برسات
”رخسار“ دور کہیں جاکے پھر عشق کی پلاؤں چائے
Post a Comment