ایک نہایت دلچسپ واقعہ

 ایک حکیم سے پوچھا گیا: 

زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟

حکیم نے کہا اس کا جواب لینے کےلیے آپ کو آج رات کا کھانا میرے پاس کھانا ہوگا۔ 

سب دوست رات کو جمع ہوگئے۔

اس نے کھیر کا ایک بڑا برتن سب کے سامنے لا کررکھ دیا۔ 

مگر کھیر کھانے کے لیے سب کو ایک ایک میٹر لمبا چمچ دے دیا۔ اور سب سے کہا کہ آپ سب نےانہی لمبے چمچوں سے کھیر کھانی ہے۔ 

ہر شخص نے کوشش کی،

مگر ظاہر ہے ایسا ناممکن تھا۔ 

کوئی بھی شخص چمچ سے کھیر نہیں کھا سکا۔ سب بھوکے ہی رہے۔ 

سب ناکام ہوگئے تو حکیم نے کہا: 

میری طرف دیکھو۔ 

اس نے ایک چمچ پکڑا، 

کھیر سے بھر کر اپنے سامنے والے شخص کے منہ میں ڈالا

اب ہر شخص نے اپنا اپنا چمچ پکڑا اور دوسرے کو کھیر کھلانے لگا۔ 

سب کے سب بہت خوش ہوئے۔

کھیر کھانے کے بعد حکیم کھڑا ہوا اور بولا: 

جو شخص زندگی کے دسترخوان پر اپنا ہی پیٹ بھرنے کا فیصلہ کرتا ہے، 

وہ بھوکا ہی رہے گا۔ 

اور جو شخص دوسروں کو کھلانے کی فکر کرے گا، وہ خود کبھی بھوکا نہیں رہے گا۔ 

دینے والا لینے والے کے مقابلے میں ہمیشہ فائدے میں رہتے ہیں۔۔

ہم سب کی کامیابی کا راستہ دوسروں کی کامیابی سے ہوکر گزرتا ہے۔۔

منقول


کہتے ہیں جی مرد و عورت برابر ہیں۔ویسے چاہوں تو ایسی ہزاروں تصاویر پیش کر سکتا ہوں لیکن ابھی اسی پر اکتفا کیا۔مرد ہمیشہ مرد ہوتا ہے۔اللہ پاک نے اسے زمین پر اپنا ناٸب مقرر کیا۔آج کل ہم قراآن و حدیث سے تو بہت دور ہو گۓ ہیں چلیں آپ کو ساٸنس سے ہی یہ ثابت کر دیتے ہیں کہ مرد و عورت ایک جیسی صلاحیتوں کے مالک نہیں ہوتے۔جو لوگ پڑھے لکھے ہیں ان کو یہ باتیں اچھیطرح سے سمجھ آ جاٸیں گی۔

            ہمارے جسم میں خون کے سرخ خلیے Red Blood Cells ہمارے جسم بشمول مسلز Muscles کو آکیسجن کی فراہمی یقینی باتے ہیں۔کسی بھی حرکت Movement کیلۓ آکسیجن انتہاٸ ضروری ہوتی ہے۔مرد اور عورت میں ان خلیوں کی تعداد مختلف ہے۔مرد میں یہ4.7 سے 6.1 ملین سیلز پر ماٸیکرولیٹر ہوتے ہیں اور عورت میں 4.2 سے 5.4 ملین سیلز پر ماٸیکرولیٹر ہوتے ہیں۔

یعنی مرد سخت کام کر سکتا ہے عورت نہیں کیونکہ اللہ پاک نے اس میں سفید خلیوں کی تعداد زیادہ رکھی ہے۔

         اور اسی طرح مرد میں ہیموگلوبنHemoglobin بھی زیادہ ہوتی ہے۔مرد میں یہ13 سے 19.5g/dL اور عورت میں 14 سے 16.2g/dL ہوتا ہے۔

     شاید اس تحریر میں موجود میری راۓ سے آپ اتفاق نہ کریں لیکن میرا تو کام ہے سیکھنا۔

زمہ داریوں کو نبھانے کی کوشش کرتا ہے۔مطلب کہ وہ عورت سے بڑھ کر محنت کرتا ہے تو پھر اسے کوٸ تو اختیار ہو۔اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں

   "مرد عورتوں پرنگہبان ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی" 

     ویسے آج کل عورتوں نے خود مغربی کلچر کو اپناتے ہوۓ اپنی زندگی مشکل بنا لی ہے ورنہ تمام معاشی معاملات مرد کے زمہ ہیں۔شاید آپ میں سے اکثر لوگ اس بات سے اتفاق نہیں کرو گے لیکن یہ حقیقت ہے کہ عورتیں اگر معاشی داٸرہ میں کم آٸں تو خوشحالی آ سکتی۔وہ کیسے؟؟؟ میں بتاتا ہوں ایک گھر میں میاں کہیں ملازمت کرتا ہے اور اتنا کما لیتا ہے کہ اچھا گزر بسر ہو جاۓ اور عورت بھی نوکری کرتی ہے اور ظاہر ہے یہ تنخواہ ضرورت سے زیادہ تو گھر والے اسے اکثو فضول خرچی یا خواہشات کی تکمیل میں اڑا دیتے ہیں۔لیکن دوسری طرف اگر کسی خاندان کا مرد ہے بے روزگار ہے تو پورے گھرانے کو معاشی مساٸل درپیش ہیں۔اور ان کی بنیادی ضروریات زندگی ہی پوری نہیں ہوتی۔ فرض کرو اگر عورت ملازمت چھوڑ دے اور اسی بےروزگار مرد کو وہی ملازمت مل جاۓ تو کیا فرق آۓ گا؟؟؟؟ فرق صرف یہ آۓ گا کہ پہلے والے خاندان کا گزر بسر اچھا ہو جاۓ گا لیکن فضول خرچی کیلۓ رقم نہیں ہو گی اور ادھر تو پورے خاندان کیلۓ واحد معاشی سہارہ بن جاۓ گا اور پورا خاندان اس ظالم دنیا میں رہ پاٸیں گے. 

(  اگر کسی کی دل آزاری ہوٸ ہو تو معزرت چاہتا ہوں) منقول


ازقلم:غلام مزمل عطا اشرفی(سہرسہ بہار)


ا دا کا ر ی و ہ ا تنی پیا ری کر گئ

کہ نظروں ہی نظروں میں دل سرابی کر گئ

وہ پہلے کی مدہوش عشق و مستی سے مجھے

اور پھر لب سے چھو کر لب گلابی کر گئ

اسی کے خیال میں رہتا ہوں گم سدا

مر ے دل کو وہ ایسا خیالی کر گئ

شباب ہی شباب ہے مئے کدا ہی مئے کدا

شراب حسن دکھا کر وہ شرابی کر گئ

کیا کم تھا وہ سب جو عطا اوپر کیا

کہ خواب میں چلی آئی خرابی کر گئ



0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post