یوم آزادی

 🇨🇮یوم آزادی 🇨🇮

ہرسال یہ کرتی ہے گلا یوم آزادی

جواں مسلم کو دیتی ہے صدا یوم آزادی


انقلابی بن پھر سے انقلاب پیدا کر

بس یوں ہی مت منا یوم آزادی


ضرورت ہے ہمیں ہند کی تاریخ پڑھنے کی

چیخ کے کہتا ہے اب "عطا" یوم آزادی


✍️ ائے ہندوستان کے مسلم نوجوانوں! خود کے اندر انقلاب پیدا کرو، اپنے آپ کو غفلت نیند سے بیدار کرو اور حکومت ہند کا طائرانہ جائزہ لو اور بتاؤ کہ کیا تم آزاد ہو؟

روز مرتے ہو کیا تم آزاد ہو؟، تنقید کا نشانہ بننے ہو کیا تم آزاد ہو؟، علی الاعلان تمہیں دیش دروہی کہا جاتا کیا تم آزاد ہو؟، کبھی(N.R.C) کے نام پر تو کبھی کسی اور چیز کی بنا پر تم سے ناگرکتہ سند کا مطالبہ کیا جاتا اور دیکھا نے مجبور کیا جاتا کیا تم آزاد ہو؟، دین اسلام اور صاحب دین اسلام کے ناموس کی بے حرمتی کی جاتی اور تم کچھ نہیں کر پاتے کیا تم آزاد ہو؟، حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سنت داڑھی رکھنے والے مسلم اشخاص کو آتنگ وادی کہا جاتا کیا تم آزاد ہو؟، مسائل شرعیہ کی ایسی تیسی کی جارہی اور تم خاموش ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہو کیا تم آزاد ہو؟، مسلم خواتین کو پردہ کے ساتھ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا کیا تم آزاد ہو؟، آذان پر پابندی لگائی جاتی اور تم چاہ کر بھی کچھ نہیں کر پارہے کیا تم آزاد ہو؟، مسجدوں کو شہید کر کے مندریں بنائی جارہی اور تمہارا احتجاج کچھ کام نہیں آتا کیا تم آزاد ہو؟، 


نہیں تم بالکل آزاد نہیں ہو۔ ہوہی نہیں سکتا۔ اس لیے کہ تم ایام قربانی میں مخصوص جانوروں کی قربانی نہیں کر سکتے، جن جانوروں کو تمہاری شریعت نے تمہارے لیے حلال کیا تم اس کا گوشت نہیں کھا سکتے اس کو سنت ابراہی میں قربان نہیں کر سکتے، جش عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر محسن کائنات، وجہ تخلیق کائنات کی ولادت کی خوشی میں جلوس نہیں نکال سکتے کیا تم آزاد ہو؟، پھر بھی خود کو آزاد سمجھتے ہو؟۔ نہیں تم آزاد نہیں ہو۔

بتاؤ کیا تم کو غلامی منظور ہے؟۔ نہیں ہوہی نہیں سکتا۔ اس لیے کہ تمہارے آبا و اجداد نے اپنے جان ومال کی قربانی دے کر تمہیں آزاد کرایا ہے، انگریزوں کا ظلم و ستم برداشت کر کے تم کو آزاد کرایا ہے، انہوں نے اپنے خون جگر اس ہندوستان کے گلشن کی آبیاری اور سیچائ کی ہے، انہوں نے بحر و بر، خوشک و تر اور صحراؤں اور جنگلوں کو لاش لاش اور لہو لہو کر کے تمہارے سر آزادی کا تاج رکھا ہے۔ صرف اس لیے کہ تم غلامی تسلیم کرو نہیں تم غلام ہوہی نہیں سکتے تمہارے  اندر انہیں مجا ہدین کاخون ہے تمہا رے اندر انہیں مجاہدین کی غیرت ہے۔ بھلا تم کیوں کر غلامی تسلیم کرو گے۔


گر ایسی بات ہے تو پھر کیوں انقلابی نہیں بننا چاہتے؟، کیوں انقلاب پیدا نہیں کر تے؟، کیوں ظلم و ستم کا چپ چاپ نشانہ بنتے ہو؟۔

ہمت کرو اور ظالم حکمرانوں کے سامنے، اقتدار کے نشے میں چور مغرور لوگوں کے سامنے مکمل ہمت و حوصلہ کے ساتھ جزبئہ انقلاب لیکر کھڑے ہو جاؤ۔ اور بتاؤ کہ ہم سے ناگرکتہ سند کا مطالبہ کر نے والو، ہمیں آتنگ وادی کہنے والو، ہمیں دیش دروہی کہنے والو تم بھول رہے ہو۔پرچم ہند کا نقشہ بنا یا ہم نے، گلشن ہند کو گلزار بنا یا ہم نے، نعرہ جہاد لگایا ہم نے، ظلم کے خلاف تلوار نکالا ہم نے، تختئہ موت پر نعرہ جنگ لگایا ہم نے، باشندہ ہند کو جنگ پر ابھارا ہم نے، انگریزوں کو ہند سے بھگایا ہم نے، تم کو غلامی سے چھڑایا ہم نے، غلامی کے بدلے موت کو سینے سے لگایا ہم نے، سر زمین ہند کو خون شہادت پلایا ہم نے،پھر بھی کہتے ہو ہم وفادار نہیں ہیں۔

ارے! دیش کی شان کو گروی پہ لگایا تم نے، انگریزوں کو پھر سے سر پر بٹھایا تم نے، سمدھان کی دھجیاں اڑائی تم نے، دیش کو کھوکلا بنایا تم نے، خود کو پھر سے انگریز کا غلام بنایا تم نے۔کہتے ہو ہم وفادار نہیں ہیں۔

ارے!

گر ہم وفادار نہیں نہیں ہیں تو سچ یہ ہے

کہ تم سے بڑا غدار نہیں ہے


ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی (سہرسہ بہار)

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post