ازقلم ✍️ غلام مزمل عطا اشرفی کا (سہرسہ بہار)
مجھے کرنی ہے جانم تیرے دیدار کی باتیں
در و دیوار کی باتیں دل و دلدار کے باتیں
پایل و چوڑی کی جھنکار کی باتیں
سراپا نقش ہے دل میں تیرے کردار کی باتیں
کوئی کرتاہے سنسار کی کوئی مے خوار کی باتیں
خیال و فکر میں رہتی میرے بس یار کی باتیں
ضرورت ہی نہیں مجھکو دنیا کے نظاروں کی
کروں تو بس تیرے سیب و شفق رخسار کی باتیں
«عطا» تجھکو نہیں آتی گرچہ کرنی پیار کی باتیں
پھر بھی کمال کرتے ہو جو بھی ہو گفتار کی باتیں
The Best Gaming Blogger Template
Post a Comment