چند مشہور ادبی اصطلاحات(1)
1۔تعریف علم بیان
2۔موضوع علم بیان
3۔اقسام علم بیان
علم بیان(۔RHETORIC۔)
علم بیان سے مراد وہ علم ہے جس کے زریعے ہم ایک معنی کو مختلف طریقوں سے ادا کرنے پر قادر ہوسکیں اور اس طرح دوسرا مفہوم پہلے مفہوم کی نسبت واضح تر ہو جاے۔
موضوع:علم بیان کا موضوع لفظ ہے۔
علم بیان کا دارومدار چار چیزوں پر ہے۔
1۔تشبیہ
2۔استعارہ۔
3۔مجاز مرسل
4۔کنایہ
(جاری)
علم بیان کا دارومدار چار چیزوں پر ہے۔
1۔تشبیہ (SIMILE)
تعریف:اگر دو چیزوں میں کوئی صفت مشترک ہو لیکن ان دو چیزوں کی حقیقت مختلف ہو تو اس صفت مشترک کی بنا پر ان کو ایک دوسرے کی مانند قرار دینے کو تشبیہ کہتے ہیں۔
2۔تشبیہ کے پانچ ارکان ہیں:
1۔مشبہ:وہ شے جس کی تشبیہ دی جائے اسے مشبہ کہتے ہیں۔
2۔مشبہ بہ:وہ شے جس سے تشبیہ دی جائے اسے مشبہ بہ کہتے ہہں۔
3۔وجہ تشبیہ:وہ مشترک صفت جو دونوں میں موجود ہو وجہ تشبیہ کہلاتی ہیں۔
4۔حرف تشبیہ:جو حرف تشبیہ دینے کے لیے استعمال کیا جائے اسے حرف تشبیہ یا ادات تشبیہ کہا جاتا ہے۔
5۔غرض تشبیہ:جس مقصد کے لیے تشبیہ دی جائے اسے غرض تشبیہ کہتے ہیں۔
3۔حروف تشبیہ مندرجہ ذیل ہیں:
جوں۔جیسے۔جیسی۔مثل ۔مانند ۔آسا۔صورت۔سا۔طرح۔سی۔گویا وغیرہ
4۔طرفین تشبیہ:
مشبہ اور مشبہ بہ کو طرفین تشبیہ کہتے ہیں۔
5۔طرفین تشبیہ کی اقسام:
1۔حسی۔2۔عقلی
6۔اقسام تشبیہ:
1۔تشبیہ قریب
2۔تشبیہ بعید
3۔تشبیہ جمع
4۔تشبیہ تسویہ
5۔تشبیہ ملفوف
6۔تشبیہ مرسل
7۔تشبیہ موجد
8۔تشبیہ مفصل
9۔تشبیہ مجمل
10۔تشبیہ مفروق
11۔تشبیہ اضمار
12۔تشبیہ مشروط
13۔تشبیہ تمثیل
نوٹ: اقسام تشبیہ کی تعریفیں آئندہ پوسٹ میں انشاء اللہ۔
جاری
کوثر حسین
اقسام تشبیہ:
1۔تشبیہ قریب:
وہ تشبیہ جو بہت جلد سمجھ میں آجاے تشبیہ کہلاتی ہے۔
2۔تشبیہ بعید:
وہ تشبیہ جس کو سمجھنے کے لیے کافی سوچنا پڑے اسے تشبیہ نادر و غریب بھی کہتے ہیں۔
3۔تشبیہ جمع:
جب مشبہ ایک ہو اور مشبہ بہ بہت سے ہوں تو ایسی تشبیہ کو تشبیہ جمع کہتے ہیں۔
4۔تشبیہ تسویہ:
جب مشبہ متعدد ہوں اور مشبہ بہ ایک ہو تو ایسی تشبیہ کو تشبیہ تسویہ کہتے ہیں۔
5۔تشبیہ ملفوف:
جب ایک ہی جگہ کئ مشبہ اور مشبہ بہ اکھٹے لاے جائیں۔
6۔تشبیہ مرسل:
وہ تشبیہ جس میں حرف تشبیہ مخذوف نہ ہو۔
7۔تشبیہ موکد:
وہ تشبیہ جس میں حرف تشبیہ کا ذکر نہ کیا جاے۔
8۔تشبیہ مفصل:
وہ تشبیہ جس میں وجہ تشبیہ بیان کردی جائے۔
9۔تشبیہ مجمل:
وہ تشبیہ جس میں وجہ تشبیہ کا ذکر نہ ہو۔
10۔تشبیہ مفروق:
کسی شعر میں دو سے زیادہ طرفین تشبیہ ہوں۔
11۔تشبیہ اضمار:
جب تشبیہ چھپی ہوئی ہو۔اور بظاہر انکار کی صورت نظر اے لیکن تشبیہ کا مقصد مشبہ کو مشبہ بہ سے افضل ثابت کرنا ہو۔
12۔ تشبیہ مشروط:
جب تشبیہ میں ندرت پیدا کرنے کے لیے کوئی شرط لگادی جاتی ہے۔
13۔تشبیہ تمثیل:
وہ تشبیہ جس میں مشبہ بہ ضرب المثل یا کہاوت ہو۔
جاری
کوثر حسین
استعارہ( METAPHOR)
استعارہ کے لغوی معنی" ادھار لینا" ہے۔
اصطلاحی تعریف:
کسی چیز کے لوازمات کو دوسری چیز سے منسوب کردیں یعنی وہ لفظ جو مجازی معنوں میں استعمال ہو استعارہ کہلاتا ہے۔
بالفاظ دیگر
وہ لفظ جو مجازی اور غیر حقیقی معنوں میں استعمال ہو لیکن حقیقی اور مجازی مفہوم میں تشبیہ کا تعلق پایا جائے اسے استعارہ کہتے ہیں۔
اجزاے استعارہ:
استعارہ کے اجزاء یہ ہیں۔
1۔مستعار لہ-
وہ چیز جس کے لیے استعارہ ہو اسے مستعار لہ کہتے ہیں۔
2۔مستعار منہ۔
وہ چیز جس سے اس کی صفت مستعار لی جائے مستعار منہ کہلاتی ہیں۔
3۔وجہ جامع۔
جس وجہ سے کوئی صفت مستعار لی جائے اسے وجہ جامع کہتے ہیں۔
طرفین استعارہ:
1۔مستعار لہ
2۔مستعار منہ
ارکان استعارہ:
1۔مستعار لہ
2۔مستعار منہ
3۔وجہ جامع
اقسام استعارہ:
1۔استعارہ اولیہ
2۔استعارہ تبعیہ
3۔استعارہ مطلقہ
4۔استعارہ مجردہ
5۔استعارہ مرشحہ
6۔استعارہ تمثیلیہ
7۔استعارہ بالکنایہ
8۔استعارہ تخیلی
9۔استعارہ وفاقیہ
10۔استعارہ عنادیہ
نوٹ:اقسام استعارہ کی تفصیل آئندہ پوسٹ میں انشاء اللہ
جاری
کوثر حسی
اقسام استعارہ:
1۔استعارہ اصلیہ:
جس میں مستعارمنہ یا مستعار لہ اسم جنس ہو۔
2۔استعارہ تبعیہ:
استعارہ تبعیہ میں استعارہ فعل ہوتا ہے یا حرف ۔
3۔استعارہ مطلقہ:
اس میں مستعارلہ اور مستعارمنہ کی مناسبات مذکور نہیں ہوتیں ۔
4۔استعارہ مجردہ:
اس میں صرف مستعارلہ کے مناسبات کا ذکر کیا جاتا ہے۔
5۔استعارہ مرشحہ:
جس میں صرف مستعار منہ کے مناسبات کا ذکر کیا جاے ۔
6۔استعارہ تمثیلیہ:
اس میں طرفین استعارہ اور وجہ جامع کئ چیزوں سے حاصل ہوتے ہیں۔اس استعارے میں بالعموم کوئی نہ کوئی تمثیل آتی ہے۔
7۔استعارہ بالکنایہ:
اس میں استعارہ واضح نہیں ہوتا ہے اس میں اشارے سے کام لیا جاتا ہے۔یعنی مشبہ کا ذکر ہو اور مشبہ بہ متروک ہو۔
8۔استعارہ تخیلیہ:
اس میں بھی استعارہ واضح نہیں ہوتا بلکہ تخیلی ہوتا ہے جس خصوصیت کا تعلق مستعار منہ یعنی مشبہ بہ سے ہو اسے مشبہ کے لیے ثابت کرنا۔
9۔استعارہ وفاقیہ:اس استعارے میں مستعار منہ اور مستعار لہ کی صفات شخص واحد میں جمع ہوجاتی ہیں۔
10۔استعارہ عنادیہ:
اگر مستعار لہ اور مستعار منہ کی ساری صفات ایک شخص میں جمع نہ ہوسکیں تو ایسا استعارہ استعارہ عنادیہ ہوگا ۔
جاری
کوثر حسین
مجاز مرسل:(METONYMY )
مجاز مرسل علم بیان کی رو سے وہ لفظ ہے جسے اپنے حقیقی معنی کے سوا اور معنی میں استعمال کیا جاے اور حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ کے علاؤہ کوئی اور تعلق پایا جاتا ہو۔
علم بیان میں اس تعلق اور قرینہ کی بے شمار صورتیں ہیں۔چند اہم صورتیں درج ذیل ہیں:
1.کل سے جز مراد لینا۔
2۔جز سے کل مراد لینا۔
3۔سبب بول کر مسبب مراد لینا۔
4۔مسبب بول کر سبب مراد لینا۔
5۔ظرف سے مظروف مراد لینا۔
6۔مظروف سے ظرف مراد لینا۔
7۔زمانہ سابق کی حالت سے تعبیر کرنا۔
8۔زمانہ مستقبل کی حالت سے تعبیر کرنا۔
9۔مضاف کو حذف کرکے اس کی جگہ مضاف الیہ کا ذکر کرنا۔
10۔مضاف الیہ کو حذف کرکے مضاف کا ذکر کرنا۔
11آلہ کا ذکر کرنا اور صاحب آلہ مراد لینا۔ج
Post a Comment