کرسمس ڈے- حقیقت، افسانہ اور اسلامی نقطۂ نظر

پیشکش:  نورادب 


 کرسمس ڈے: حقیقت، افسانہ اور اسلامی نقطۂ نظر


کرسمس ڈے ہر سال 25 دسمبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے اور عیسائی مذہب کے ماننے والوں کے لیے یہ ایک اہم دن ہے، کیونکہ اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یوم ولادت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ تاہم، اس دن کی حقیقت، تاریخی پس منظر اور مذہبی بنیادوں پر مختلف نظریات موجود ہیں۔ اس مضمون میں کرسمس ڈے کی حقیقت، افسانوی پہلوؤں، اور اسلامی نقطۂ نظر کا جائزہ لیا جائے گا۔

---


کرسمس ڈے کی حقیقت


کرسمس ڈے کو عام طور پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، لیکن اس دعوے کی کوئی مستند تاریخی بنیاد نہیں۔


1. تاریخی پس منظر

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اصل تاریخ پیدائش کے بارے میں نہ تو بائبل میں کوئی واضح ذکر ہے اور نہ ہی کوئی مستند تاریخی حوالہ موجود ہے۔


رومی تہوار کا اثر: 25 دسمبر کو منتخب کرنے کا تعلق رومی تہوار "سول انوکٹس" (ناقابل شکست سورج) سے جوڑا جاتا ہے، جو سردیوں کے اختتام پر سورج کی واپسی کی خوشی میں منایا جاتا تھا۔


عیسائیت کی حکمت عملی: عیسائی مذہب کے ابتدائی پیروکاروں نے اس دن کو عیسیٰ علیہ السلام کے یوم ولادت کے طور پر اپنایا تاکہ رومی روایات اور عیسائی مذہب کو ایک دوسرے کے قریب لایا جا سکے۔



2. مذہبی نکتۂ نظر

بائبل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کی تاریخ کا کوئی ذکر نہیں ملتا، اور عیسائی علما بھی اس بات پر متفق نہیں کہ یہ دن حقیقی طور پر حضرت عیسیٰ کی ولادت کا ہے۔

---


کرسمس ڈے کے افسانوی پہلو


وقت کے ساتھ کرسمس ڈے ایک مذہبی تہوار سے زیادہ ایک ثقافتی اور افسانوی جشن بن چکا ہے۔


1. سانتا کلاز کا تصور

سانتا کلاز ایک خیالی کردار ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کا ماخذ سینٹ نکولس کی کہانیوں میں ملتا ہے، جو ایک عیسائی راہب تھے اور ضرورت مندوں کی مدد کرتے تھے۔ موجودہ سانتا کلاز کا تصور امریکی ثقافت اور کاروباری مقاصد کی دین ہے۔


2. کرسمس ٹری

کرسمس درخت سجانے کی روایت بھی قدیم غیر عیسائی تہذیبوں سے آئی ہے، جہاں سردیوں کے اختتام پر درختوں کو سجایا جاتا تھا۔ عیسائیت نے اس روایت کو اپنا لیا، لیکن اس کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کوئی تعلق نہیں۔


3. تحائف کا تبادلہ

تحائف دینے کا عمل تین مجوسیوں کی روایت سے جوڑا جاتا ہے، جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے تحائف لائے تھے۔ تاہم، یہ رواج آج زیادہ تر تجارتی اور افسانوی بن چکا ہے۔

---


اسلامی نقطۂ نظر اور کرسمس ڈے کی مذمت


1. عقیدے کا اختلاف

عیسائیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا مانتی ہے، جب کہ اسلام اس عقیدے کو مکمل طور پر رد کرتا ہے۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے:

> "لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ" (سورۃ الإخلاص: 3)

اللہ نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا۔

ایسے عقیدے پر مبنی تہوار منانا اسلامی توحید کے اصول کے خلاف ہے۔



2. غیر اسلامی رسوم کا فروغ

کرسمس ڈے میں شامل کئی رسومات، جیسے شراب نوشی، اسراف، اور افسانوی روایات، اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔


3. مسلمانوں کی دینی شناخت کا مسئلہ

غیر اسلامی تہواروں میں شمولیت مسلمانوں کی دینی شناخت کو کمزور کر سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:

> "وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ"

(سورۃ ھود: 113)

ظالموں کی طرف جھکاؤ نہ کرو، ورنہ تمہیں آگ پکڑ لے گی۔



4. تجارتی پہلو

کرسمس ڈے آج کے دور میں ایک تجارتی تہوار بن چکا ہے، جس کا مقصد لوگوں کو غیر ضروری خریداری کی طرف مائل کرنا ہے۔ اسلام مادہ پرستی کے بجائے روحانیت کو فروغ دیتا ہے۔


5. مسلمانوں کے لیے نصیحت

اسلام مسلمانوں کو اپنی عیدین اور دینی تہواروں کو اپنانے کی تلقین کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

> "لکل قوم عید، و هذا عیدنا"

(صحیح بخاری)

ہر قوم کا ایک تہوار ہوتا ہے، اور یہ ہمارا تہوار (عید) ہے

---


نتیجہ

کرسمس ڈے حقیقت، افسانہ، اور مذہبی عقائد کا امتزاج ہے۔ تاریخی طور پر یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اصل پیدائش کے بجائے رومی روایات سے متاثر ہے، جب کہ اس میں شامل رسومات کا مذہب سے زیادہ ثقافت اور تجارت سے تعلق ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے یہ دن مسلمانوں کے عقیدے اور تعلیمات سے متصادم ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے دین کی روح کو سمجھیں اور غیر اسلامی تہواروں سے دور رہیں، تاکہ ان کی دینی اور ثقافتی شناخت محفوظ رہے۔




ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی 
مقام:  سہرسہ, بہار 

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post