پیشکش: نور ادب
غزل
دل کی ویرانیوں کو جگانے لگا ہوں
خواب ٹوٹے ہوئے گنگنانے لگا ہوں
غم کی شدت سے دل مضطرب ہو رہا ہے
چاندنی رات میں مسکرانے لگا ہوں
دھوپ سایہ بنی، وقت بدلا ہے کیسا
خود ہی اپنے قدم ڈگمگانے لگا ہوں
چاہتوں کے وہ سب رنگ دھندلا گئے ہیں
اب فقط درد کو آزمانے لگا ہوں
زندگی کی کتابوں میں لکھی کہانی
اشک بن کر اسے دہرانے لگا ہوں
اے عطا! یہ کیسا سفر ہے محبت
راہ الفت پہ خود کو جلانے لگا ہوں
از قلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ، بہار
Post a Comment