موجودہ عالمی جنگ اور اسلامی اُمت کی یکجہتی کی ضرورت



پیشکش: نور ادب

 موجودہ عالمی جنگ اور اسلامی اُمت کی یکجہتی کی ضرورت

دنیا ایک ایسے وقت میں قدم رکھ چکی ہے جہاں طاقت کی سیاست اور جنگوں کا کھیل عالمی سطح پر انسانی تقدیر کو تباہ کر رہا ہے۔ موجودہ عالمی جنگیں، خاص طور پر اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ڈھائے جانے والے ظلم کے تناظر میں، انسانیت کے لیے ایک سنگین دھچکا ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب ہمیں اپنے ایمان اور عقیدے کے مطابق ایک ہو کر عالمی مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔


اسرائیل کا ظلم اور فلسطینی مسلمانوں پر جاری ریاستی دہشت گردی کوئی نئی بات نہیں۔ لیکن یہ حقیقت کہ عالمی طاقتیں، جو انسانی حقوق کی داعی ہیں، اسرائیل کے مظالم پر خاموش ہیں، ایک سوالیہ نشان ہے۔ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی، جو فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کر رہی ہے، ہر مسلمان کے دل میں غصہ اور بے بسی پیدا کرتی ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی اس بات کا غماز ہے کہ عالمی سیاست میں انسانیت کا کوئی مقام نہیں، بلکہ مفادات کا کھیل چل رہا ہے۔


اسرائیل نے ایک طویل عرصے سے فلسطین کی زمین پر قبضہ کیا ہے اور اس قبضے کو جواز دینے کے لیے بے شمار جنگیں چھیڑی ہیں۔ اس نے نہ صرف فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کیا ہے بلکہ ان کی نسل کشی اور بے رحمانہ تشدد کے ذریعے انسانی حقوق کی تمام حدوں کو پار کیا ہے۔ جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی طاقتیں، جنہوں نے عالمی سطح پر امن اور حقوق کے حوالے سے قانون سازی کی، اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں، تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا انسانی حقوق واقعی عالمی سطح پر اہم ہیں؟


اس عالمگیر ظلم کے باوجود، اسلامی دنیا کی خاموشی نہایت افسوسناک ہے۔ اسلامی ممالک میں موجود وسائل، طاقت اور عزت ان کے پاس ایسی قوت فراہم کرتے ہیں کہ وہ عالمی سیاست میں ایک نمایاں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے، اسلامی ممالک کی خاموشی اور آپس کی عدم اتحاد نے اسرائیل کو مزید جرات دی ہے۔ اگر اسلامی ممالک ایک آواز میں بولیں اور اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اسرائیل کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کریں، تو نہ صرف فلسطین بلکہ پوری امت مسلمہ کی عزت و وقار کو بحال کیا جا سکتا ہے۔


امام علی علیہ السلام کا قول ہے: "جہاں ظلم ہوتا ہے، وہاں خاموشی اختیار کرنا بھی ظلم کے برابر ہے۔" اس وقت دنیا بھر میں فلسطینی مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں اور اسلامی ممالک کا فرض ہے کہ وہ اپنے قلب و ذہن کو ایک کر کے اسرائیل کے خلاف آواز بلند کریں۔


ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی قوم کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ہو کر عالمی سطح پر اسرائیل کے ظلم کے خلاف جنگ کرنی ہوگی۔ اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد، صلح و آشتی کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے دشمن کے خلاف مضبوط ترین محاذ قائم کر سکیں۔ ایک ایسا محاذ جو نہ صرف اسرائیل کی بربریت کو روک سکے بلکہ عالمی سطح پر مسلمانوں کی آواز کو بھی بلند کر سکے۔


یہ وقت ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایک اُمت کے طور پر دیکھیں، نہ کہ چھوٹے چھوٹے گروہ اور ملکوں کے طور پر۔ فلسطین کی آزادی اور مسلمانوں کی فلاح کے لیے ہمیں اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ایک طاقتور اور مضبوط اتحاد تشکیل دینا ہوگا۔ ہمیں یقین رکھنا ہوگا کہ اگر ہم ایک ہوں گے تو ہمارا ہر قدم کامیاب ہوگا، اور ہم اسرائیل جیسے جابر دشمن کو شکست دینے میں کامیاب ہوں گے۔


اختتاماً، اسلامی ممالک کو اپنے آپسی اختلافات سے بلند ہو کر، ایک مضبوط، متحد اور ہم آہنگ امت بن کر اسرائیل کے ظلم کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ تب ہی جا کر فلسطین کی آزادی ممکن ہو سکے گی اور عالمی سطح پر اسلامی ممالک کا وقار بحال ہو گا۔ یہی وقت ہے کہ ہم اپنے اندر کی تقسیم کو ختم کریں اور دنیا کو یہ دکھا دیں کہ جب اسلامی اُمت ایک ہو جاتی ہے، تو اس کی طاقت اور حوصلہ سب سے عظیم ہوتا ہے.

--------

از قلم:  غلام مزمل عطا اشرفی 

مقام: سہرسہ بہار 

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post