✍️ مضمون
پیشکش: نورادب
“آئی لو محمد ﷺ”: عشقِ رسول ﷺ اور آزادیِ اظہار پر حملہ
تحریر: غلام مزمل عطا اشرفی
(سہرسہ بہار)
دنیا میں محبت سب سے پاکیزہ جذبہ ہے، اور اگر یہ محبت تاجدارِ مدینہ ﷺ سے ہو تو ایمان کی اصل روح بن جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں یوپی میں ایک نوجوان کے خلاف محض یہ الفاظ “آئی لو محمد ﷺ” لکھنے پر ایف آئی آر درج کر دی گئی۔ یہ واقعہ اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ کیا اب عشقِ رسول ﷺ کا اظہار بھی جرم بن جائے گا؟ یہ تحریر نہ صرف عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی ابدی عظمت بیان کرتی ہے بلکہ آزادیِ اظہار کے دوہرے معیار کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔
“آئی لو محمد ﷺ”: عشقِ رسول اور آزادیِ اظہار پر حملہ
دنیا کی تاریخ میں الفاظ ہمیشہ طاقتور رہے ہیں۔ الفاظ دلوں کو مسخر کرتے ہیں، انقلاب برپا کرتے ہیں، اور تہذیبوں کی بنیادیں ہلا دیتے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی نوجوان محض یہ لکھ دے:
“آئی لو محمد ﷺ
تو یہ جملہ دنیا کے کسی بھی قانون یا ضابطے کے خلاف نہیں، بلکہ انسانی جذبات اور ایمان کا سب سے پاکیزہ اظہار ہے۔
مگر یوپی میں پیش آئے واقعے نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا اب عشقِ رسول ﷺ کے اظہار پر بھی قدغن لگائی جائے گی؟ کیا محبت کو جرم قرار دیا جائے گا؟
---
عشقِ رسول ﷺ: ایمان کی روح
اسلام کی بنیاد محبت پر ہے، اور اس محبت کا مرکز و محور نبی اکرم ﷺ ہیں۔ قرآن مجید ہمیں یاد دلاتا ہے:
> "قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ" (آل عمران: 31)
یعنی اللہ کی محبت کا واحد راستہ نبی ﷺ کی محبت اور اتباع ہے۔
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "تم میں سے کوئی ایمان والا نہیں جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والد، اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔" (بخاری و مسلم)
یہی وجہ ہے کہ ہر مسلمان کے دل میں عشقِ رسول ﷺ بجلی کی مانند دوڑتا ہے۔ اسے زبان سے ادا کرنا ایمان کی علامت ہے۔
---
آزادیِ اظہار یا دوہرا معیار؟
یہ واقعہ دراصل آزادیِ اظہار کے نعرے کی قلعی کھول دیتا ہے۔ جب نفرت پر مبنی بیانات اور اشتعال انگیز نعرے برداشت کر لیے جاتے ہیں تو پھر محبتِ رسول ﷺ کا اظہار جرم کیوں بنا دیا گیا؟
یہ سوال صرف مسلمانوں کا نہیں، بلکہ ہر انصاف پسند انسان کا ہے۔ کیا محبت کے الفاظ قانون کو للکارنے لگے ہیں؟ اگر "آئی لو محمد ﷺ" کہنا جرم ہے تو پھر آزادیِ اظہار کا مطلب کیا رہ جاتا ہے؟
یہ ایک دوہرا معیار ہے، جو انصاف کی بنیادوں کو کھوکھلا کرتا ہے۔
---
تاریخ کا تناظر: عشقِ رسول ﷺ اور جبر
یہ پہلا موقع نہیں جب محبتِ رسول ﷺ کو دبانے کی کوشش کی گئی ہو۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ:
بنو امیہ کے دور میں جب اہلِ بیتؓ اور صحابہ کرامؓ پر ظلم ڈھائے گئے، تب بھی عشقِ رسول ﷺ اور ذکرِ محمد ﷺ مٹایا نہ جا سکا۔
اندلس کے مسلمانوں نے جب ظلم اور تلوار کے سائے میں زندگی گزاری، تب بھی ان کی زبان پر درود و سلام جاری رہا۔
برصغیر کی غلامی کے دور میں مسلمان جب سیاسی طور پر پسماندہ کیے گئے، تب بھی ان کے شعرا و صوفیا کی زبان سے سب سے بلند آواز یہی تھی: "محمد ﷺ ہماری جان ہیں"۔
محبتِ مصطفی ﷺ کبھی جبر سے دبائی نہیں جا سکی، نہ کبھی دبائی جا سکے گی۔
---
سماجی اور نفسیاتی پہلو
یہ واقعہ صرف قانونی کارروائی نہیں، بلکہ مسلمانوں کے دل پر حملہ ہے۔ کیونکہ مسلمان جب "آئی لو محمد ﷺ" کہتا ہے تو یہ محض جذباتی جملہ نہیں ہوتا بلکہ اس کی روح کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی صدا ہوتی ہے۔
اس صدا کو دبانا دراصل ایک پوری امت کے احساسِ عقیدت کو مجروح کرنا ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف مذہبی ہم آہنگی کو برباد کرتے ہیں بلکہ معاشرتی تقسیم کو مزید بڑھاتے ہیں۔
---
قانونی پہلو
ہندوستان کے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق میں شامل ہے:
آزادیِ اظہار،
مذہب کی آزادی،
عقیدے کی آزادی۔
پھر سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے نبی ﷺ سے محبت کا اظہار کرے تو یہ آئینی حق کے خلاف کیسے ہو گیا؟ کیا "محبت" بھی جرم ہے؟
یہ مقدمہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ پورے ملک کی جمہوریت کے لیے ایک دھچکا ہے۔
---
ہماری ذمہ داری
ایسے حالات میں ہماری ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ ہم خاموش نہ رہیں۔ ہمیں چاہیے کہ:
اپنی تحریروں میں،
اپنے شعروں میں،
اپنے سوشل میڈیا پر،
اپنی مجالس اور محافل میں
ہر جگہ ایک ہی صدا کو عام کریں:
🌹 “آئی لو محمد ﷺ” 🌹
یہ صدا ہماری شناخت ہے، ہمارا احتجاج ہے، ہمارا ایمان ہے۔
جہاں ظلم کی آندھیاں چلتی ہیں، وہاں عشقِ رسول ﷺ چراغ بن کر روشن ہوتا ہے۔ یہ غزل اسی جذبے کی عکاس ہے کہ کوئی طاقت محبتِ مصطفیٰ ﷺ کو دبانے کی سکت نہیں رکھتی۔
---
نتیجہ
یوپی میں درج کی گئی ایف آئی آر ایک علامتی ظلم ہے جو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ محبتِ رسول ﷺ کو جرم بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر یہ کوشش ہمیشہ ناکام رہے گی، کیونکہ یہ محبت صدیوں سے امت کے دلوں میں زندہ ہے۔
دنیا کی کوئی طاقت اس محبت کو مٹا نہیں سکتی۔ ظلم وقتی ہے، عشق دائمی ہے۔
آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب اپنی آواز کو ایک نعرے میں بدل دیں:
✨ ہر زبان، ہر دل، ہر سوشل میڈیا پر یہی گونجے:
“آئی لو محمد ﷺ”
یہی ہمارا ایمان ہے، یہی ہماری پہچان، اور یہی ہماری سب سے بڑی طاقت۔
غزل
مطلع
اے مسلم جاں سے جاں جلتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
ظالم کے سامنے ڈٹتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
اشعار
۱
حق کا پیغام اُبھرتا جا، ظلمت کا جال بکھرتا جا
اندھیروں کو اجالا کرتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۲
زنجیرِ جفا کو توڑ دے تُو، باطل کے علم کو موڑ دے تُو
صحراؤں میں خوشبو بھرتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۳
سرکار کی مدحت کرنا جرم؟ یہ جرم ہمیشہ کرتا جا
حاکم سے نہ ہرگز ڈرتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۴
تعلیمِ نبی کو پھیلا جا، اخلاقِ نبی کو لہر ا جا
دنیا کو حقیقت دکھلاتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۵
یہ عشق عبادت بن جائے، یہ ذِکر قیامت بن جائے
محشر میں نجات پاتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۶
ظالم کی روش پر طنز کرو، انصاف کی بات بھی برملا ہو
ہر جا حقائق کہتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۷
دل سے ہے محبت سرکار کی، جاں سے ہے عقیدت کردار کی
دنیا کو سبق پڑھاتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۸
جب سچ پہ قلم چل جائے گا، تاریخ بھی سر اٹھائے گی
باطل کو شکست دکھلاتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۹
جاں باز بنو تم امت کے، آواز بنو تم حق کے
باطل کو لرزاں کرتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۱۰
ہر ظلم کے آگے سینہ دو، ہر خوف کے آگے ہمت دو
امت کو سبق سکھلاتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۱۱ (مقطع)
اے "عطا" قلم تیرا روشن ہے، دل مدحتِ پاک کا مسکن ہے
یہ عشق جہاں تک پھیلتا جا، آئ لو محمد لکھتا جا
۔
#ILoveMohammad
#FreedomOfExpression
#NoorEAdab
#BlogPost
#GulamMuzzamilAtaAshrafi(SaharsaBihar)
Post a Comment