حضرت عمر کے دور میں حضرت علی(ع) کا فیصلہ:-
حضرت عمر دربار میں موجود تھے تو ایک عورت اپنے دو بھائیوں اور چالیس گواہوں کے ساتھ آئی اور ایک ساتھ 17 سالہ لڑکا بھی تھا۔
مسئلہ کچھ یہ تھا کہ عورت کا کہنا تھا کہ یہ بیٹا میرا نہیں ہے اور وہ لڑکا کہتا تھا کہ یہ میری ماں ہے.
حضرت عمر نے کہا کہ اے عورت تیرے پاس کوئی گواہ ہے کیا عورت نے کہا خلیفہ وقت یہ میرے دو بھائی اور چالیس آدمی میرے ہی گواہ ہیں۔
حضرت عمر نے اس لڑکے سے پوچھا کہ اے لڑکے تیرے پاس کوئی گواہ ہے کیا تو لڑکے نے کہا کہ میرے پاس ایک بھی گواہ نہیں۔۔۔۔۔۔
حضرت عمر نے کہا کہ اے لڑکے پھر تم کیوں اسے ماں کہنے کا دعویٰ کر رہے ہو ۔ لڑکے نے کہا کہ یہ میری ماں ہے اور اس کے بھائی اس کی دوسری شادی کروانا چاہتے ہیں اور میری ماں کو زبردستی مجھ سے جدا کر رہے ہیں۔
المختصر ۔۔۔
لڑکے کہ پاس کوئی گواہ نہ ہونے کی وجہ سے اسے قید میں ڈال دیا گیا کیوں کہ اس نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ یہ عورت میری ماں ہے۔
لڑکے کو قید خانے کی طرف لے کر جا ہی رہے تھے کے رستے میں لڑکے کی نظر مولا علی علیہ السلام پر پڑی۔ لڑکے نے کہا مولا یہ مجھے غلط سزا دے رہے ہیں میں مجرم نہیں ہوں میں بے قصور ہوں۔
مولا نے کہا چلو واپس دربار میں چلو۔ جب واپس دربار میں آۓ تو حضرت عمر دیکھ کر کہنے لگے کہ مولا آپ کیوں آئے ہیں مولا نے فرمایا کہ میں اس لڑکے کا فیصلہ کرنا چاہتا ہوں۔
حضرت عمر بہت خوش ہوئے کیوں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہو تھا
"میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے"
حضرت عمر نے کہا ضرور مولا کریں فیصلہ مگر اس لڑکے کہ پاس کوئی گواہ نہیں ہے۔
مولا نے فرمایا کہ صرف وہ عورت اور اس کے دو بھائی دربار میں آئیں باقی چالیس آدمی واپس گھر چلے جائیں۔
جب وہ عورت دربار میں آئی تو مولا نے پوچھا کہ کیا یہ تمہارا بیٹا ہے تو کہتی کہ میرے یہ دونوں بھائی گواہ ہیں یہ میری اولاد نہیں ہے۔
مولا نے پھر اس لڑکے سے پوچھا کیا یہ تمہاری ماں ہے تو وہ روتا ہوا بولا کہ مولا یہ میری ماں ہے اللہ گواہ ہے۔
مولا نے پھر ایک دفعہ اس عورت سے پوچھا اب بھی وقت ہے بتا دو۔ وہ عورت پھر کہتی یہ میرا بیٹا نہیں ہے۔
مولا نے اس عورت سے کہا کیا یہ خوبصورت نہیں ہے؟ کیا یہ لمبا نہیں ہے؟ کیا یہ اچھا نہیں ہے؟ عورت کہتی ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ خوبصورت بھی ہے لمبا بھی ہے اور اچھا بھی ہے مگر میرا بیٹا نہیں ہے۔
مولا نے فرمایا تو ٹھیک ہے اب جو میں فیصلہ کروں گا قبول کر لینا ۔
عورت کہتی کہ مجھے آپ کا ہر فیصلہ آنکھیں بند کر کہ قبول ہے۔
مولا نے کہا قمبر چار سو یا پھر کسی روایات میں چالیس دینا اس لڑکے کی گود میں رکھ دو۔ پھر مولا نے فرمایا کہ اے عورت میں چالیس دینار حق مہر تمہارا نکاح اس لڑکے سے کرواتا ہوں کیا تمہیں قبول ہے۔
عورت مولا کہ قدموں میں گر کر رونے لگ گئی کہتی مولا کبھی ماں کا بھی بیٹے سے نکاح ہوا ہے۔ عورت کہتی یہ میرے بھائی زبردستی میری شادی کروانا چاہتے ہیں اور مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ اس لڑکے کو اپنا بیٹا ماننے سے انکار کرو اور چالیس جھوٹے گواہ بھی ساتھ لاۓ تھے۔
مولا نے کہا کہ ان دونوں ماں بیٹے کو جانے دو فیصلہ ہو گیا ہے کہ یہ دونوں ماں بیٹے ہیں۔۔۔۔
Post a Comment