لایکلّف اللّٰہ نفساً الّا وُسعھا* کا مفہوم اور اس کی وضاحت

تکلیف کے بارے میں اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ

لا یکلّف اللّٰہ نفساً الّا وُسعھا
یعنی تکلیف نہیں آتی کسی انسان پر، مگر اس کی وسعت کے مطابق
گویا کہ تکلیف آتی ہے، تمہیں تمہاری وسعت کا تعارف کرانے کے لئے کہ تم کتنے وسیع ہو ؟
اور اگر تم بےچین ہو گئے تو پھر یہ تکلیف، عذاب ہے۔
ایک جگہ اور فرمایا گیا کہ تکلیف آتی ہے

" الّا بما کسبت ایدیکم "
یعنی "مگر جو کچھ کیا تمہارے ہاتھوں نے"
اس لئے تکلیف آتی ہے تو تکلیف کیوں آئی؟ 

تمہارے اعمال, تمہارے کسب کی وجہ سے کہ تم نے جو کچھ کیا, آج دیکھ, تیرا نتیجہ کیا ہے؟ جو بویا، اب کاٹ۔ تکلیف اس لئے آتی ہے کہ اس کے پیچھے تمہارا اپنا ہاتھ ہے۔

یہ بات سمجھ آئی؟

تکلیف کے پیچھے کون تھا؟ تم نے خود ہی تکلیفیں لکھی ہیں۔
اپنی تکلیف کا انسان خود مصنّف ہے۔ 
ایک اور جگہ ، تکلیف کے بارے میں اللّٰہ تعالی نے فرمایا ہے 
الّا باذن اللّٰہ" مگر میرے حکم سے آتی ہے"
اب یہ تینوں باتیں نوٹ کرو
 تکلیف آئی اللّٰہ کے حکم سے، اور تکلیف آتی ہے تمہارے کرتوتوں کی وجہ سے اور یہ تکلیف تمہارا اپنا کیا کرایا ہے اور یہ کہ تکلیف آتی ہے تیری وُسعت کے مطابق۔
اب گِلہ نہ کرو، شُکر کرو
تکلیف جو ہے یہ، تمہیں مقامِ صبر سے متعارف کرانے کے لئے آتی ہے۔
اور یہ یاد رہنا چاہئے کہ اللّٰہ "صابرین" کے قریب ہے۔ 

اللّٰہ کا فرمان ہے کہ ان اللّٰہ مع الصّٰبرین۔ 
 تکلیف دے کر اللّٰہ نے صبر سے تمہیں آشنا کرایا۔
اگر تکلیف پر تکلیف آجائے تو، یہ وقت صبر اور نماز سےگزارو
  اگر تکلیف آجائے تو انسان کو کیا کرنا چاہئے؟
 اس کا جواب یہ ہوا کہ واستعِینُوا بِالصّبرِ والصّلٰوة ۔
 یعنی استعانت مانگ صبر کے ساتھ اور نماز کے ساتھ۔
تو آپ کی نماز، اور آپ کا صبر جو ہے، یہ اس تکلیف کا حل ہے۔ 

  تو مشکل کا حل کیا نکلا؟ 

صبر اور استقامت کے ساتھ وقت گزارنا
تکلیف دے کر اللّٰہ نے صبر کے ساتھ تمہارا تعارف کرایا
  مشکلات ، صبر سے تعارف کراتی ہیں
اور یہ مشکلات، ایک بڑی نعمت کے ساتھ، تعارف کراتی ہیں۔ 
کہ اللّٰہ تعالی تکلیف والے کے ساتھ ہو جاتا ہے۔ 
جب اللّٰہ تعالٰی تمہارے ساتھ ہو گیا، تو بڑی مبارک بات ہو گئی۔ 

💕 لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ
تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں میں سے ہوں۔

🌼 رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِن الْخَاسِرِينَ

اس کا ذرا دھیان کرنا چاہئے اور تکلیف آنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمہیں لوگوں کی تکلیف سے آشنائی مل جاتی ہے۔ یہ جو آج تیرے سر پر پڑی ہے تو تیری چیخ نکلی ہے اور وہ جو شخص کل تکلیف سے چِلا رہا تھا، تم نے اس کی تکلیف کو نوٹ نہیں کیا۔ 


تو تکلیف جو ہے تمہیں دوسروں کے درد سے آشنا کرے گی۔ ہوا یہ کہ وہ چلاتا رہا اور تو نے غور نہیں کیا۔ تکلیف کے ذریعے تمہیں اس انسان کی تکلیف سے آشنا کرایا گیا اور جانوروں کی تکلیف سے آشنا کرایا گیا یہ تکلیف اس لئے آتی ہے ۔

 طالب دعا: غلام مزمل عطا اشرفی (سہرسہ بہار)

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post