کیا کوٸ عاشقِ نبی کادعوی کرسکتا، یا محبّ رسول فداک امی وابیﷺ کافی ھے!

 


کیا کوٸ عاشقِ نبی کادعوی کرسکتا، یا محبّ رسول فداک امی وابیﷺ کافی ھے!

_________________________________________________________________


الّلھم صلی علی محمد وعلی آل محمد کماصلیت علی ابراھیم وعلی آل ابراھیم انک حمید مجید

الّلھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم وعلی آل ابراھیم انک حمید مجید


کیا کوٸ اپنی ماں بہن بیٹی سے کہ سکتا کہ مجھے تم سے سے عشق ھے اگر نہیں تو آقاﷺ تو اس جملہ سے بل اولی ” تمام خلاٸق سے اعلی آپ ﷺ کی زاتِ مقدسہ کیا ہمیں زیب دیتاھے کہ ہم کہیں مجھے نبیﷺ سے عشق ھے،

ہاں میں محمدی، محبت کا نشان ھوں

میں عاشق نہیں،محبّ رسولِ فرمان ھوں

_______________________________

اگر محب کے بااتفاق سو درجے سو مراتب ھوں تو ایک درجہ محبت عقیدت اوراطاعت کا

والدین بہن بھاٸ عزیزواقارب پڑوسی اورانسانیت کیلیے مختص اور باقی ننانوے درجے مراتب ،محبت عقیدت اتباع واطاعت کے میرے

آقا ومولی ،فداک امی وابی ،امام کاٸنات،سید الولدآدم، شافع محشر،صاحب مقام محمود،صاحبِ کوثر،محسنِ انسانیت،رہبر ورہنماٸیے عالم

مفسر وشارع وشارح اعظم،رحمت اللعالمین خاتم انبیین نامِ نامی اسم گرامی جنابِ رسولِ محتشم ومکرم ” محمدِکریمﷺ کیلیے ہمیں

مخصوص کرینگے اتنی محبت کرینگےتو ہی ہم فرمان رسولﷺ کے حقدار بنیں کہ جسنے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ھوگا(۔متفق علیہ حدیث)

بس اتنا یادراک رکھیے محبت اوراطاعت رسولﷺ آپس میں لازم و ملزوم ھیں


شمس وقمر،بحرو برہ،ارض وسمإ اور ان میں بسا 

ہر ایک خلاٸقِ رب محمدﷺ کی محبت میں جہاں


محمد کی میم میں بھرامحبت کا خزینہ محمد کی ح۔محبوبِ الہی بناتی

محمد کی میم مستقل مستقر مقیم محبت رکھتی اور د دوامِ الفت بناتی


لوگ کیوں سمجھتے نہیں عشق ٹپکتا ھے شیطان کی گود سے

پھر بھی جانے انجانے منسوب کرلیتے زعمِ باطل کی شھود سے


عشق ممنوعہ زرا مطلوب نہیں مجھ کو

محمد میں حبّ لامتناہی ھے موجود

حکمِ ربّی فاتبعونی یحٕبکم مقصودتجھکو

کیوں ڈھونڈتا پناہ عشق میں وجود


حقیقی محبت کہاں ملے گی !

______________________

جب رب تعالی نے اپنے لیے اور اپنے حبیب کیلیے بھی لفظ مستقل مدھر میٹھا محبت ” محمد “ ﷺ کیلیے چن لیا مان لیا مخصوص کردیا تو ہم  کیا اس سے بڑھ گٸے  اللہ کے حکم سے اچھا بھی کوٸ حکم ھوسکتاھے کہ جب محبت واجب کردی محمدﷺکیلیے توعشق کیا ھے پھر

اگر تم کہو کہ ” عشق “ لفظ میں انتہإ درجے کی محبت ھے تو

اے  غافل  غفلت  سے جاگ غُلو سے بچ

تیری عقل تیرا معیار محبت کانہیں سچ

لفظ محمد بزات نفسہ خود اتنی وسعت حُبّ کی رکھتا ھے کہ کسی اور ایسے لفظ جو محبوباٶں کیلیے استمعال کیاجاتا ھے وہ کاٸنات کے سب سے بڑے بھترین اعلی وارفع امام اعظم اعلی حضرت محدکریمﷺ کیلیے استمعال کرنا اللہ اور رسولﷺ کی چاھت کے بھی خلاف اور لاٸق وزیبا بھی نہیں۔

تم خودہ سوچو بندے کہ کیا تم اپنی ماں بہن باپ بھاٸ بیٹی کہ جن سے تم محبت کرتے ھو کہسکتے ھو اے میری بہن مجھے تجھ سے عشق ھے میری ماں مجھے تجھ سے عشق ھے فلاں فلاں مجھے تجھ سے عشق ھے نہیں نا تو پھر

نہیں اور بلکل نہیں تو میرے آقاﷺ محمد کہ ” م۔۔سے محبت ” ح۔۔۔سے حُبّ م۔۔۔۔سے مستقل اور د۔۔۔سے دوام

اور محبت  ” م۔۔سے محبوب “ ح۔۔سے حبیب “ ب۔۔سے بر اور ت۔۔۔۔سے تر۔۔یعنی خشکی اور ترین ،ارض وسمإ بحروبر ،کل کاٸنات کی محبت صرف فداک امی وابی محمدﷺ کیلیے

اللہ کا محبوب بھی محمدﷺ اللہ کاحبیب بھی محمدﷺ

اور محمدﷺ کی ساری محبت رب کیلیے پس ،

اور آپ سوچٸیے عام سی بات بلفرض کسی سے دوستی ھو جوکہ صرف اللہ تعالی کیلیے ہی ھوتی ھے اگر آپ دوستی میں محبت کی جگہ

کہ دیں ” مجھے تم سے عشق ھے “ تو آپکو طمانچہ ہی پڑے گا


ممنوع کیاھے !

____________

قرآن کریم میں اللہ کریم نے اپنے محبوب بندے اوررسول محمدکریمﷺ سے فرمایا قلم ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ

اے بندوں  اگر میری محبت کے دعویدار ھواسکا حصول چاھتے ھو تو میرے حبیبﷺ کی اتباع کرو اوروہ اتباع رسول اللہﷺ کی محبت سے ملے گی اور محبت اپنے زندگی کارخ، منہاج محمدکریمﷺ کے مطابق بنانے پڑے گا

پس قرآن وحدیث ﷺ تمام میں صرف حبّ محبت محبوب کا زکر ھے

عشق عاشقی عشاق معشوق کا کوٸ زکرنہیں اسلیے کہ یہ دنیا اسکی شھوت،مردوں زندہ کے درمیان ناجاٸز تعلق  اور عامیانہ بازاری لفظ ھے جوعربی زبان کاھے بھی نہیں۔۔۔رھا خیال تو جو دل اللہ کریم اوراسکے حبیب ﷺ کے زکریا خیال اور یاد سے کسی لمحے بھی غافل ھو اسے امت محمدیہ کہلانے کاکوٸ حق نہیں


شیطان سب سے بڑا دشمنِ انسان

_________________________

خود کو اللہ کریم کے پاس گروی رکھ لیجیے بدلے میں اللہ کریم کی رضإ کاحصول ھے۔

اور خود کو شیطان کا دشمن سمجھیے اسلیے کہ آپکاسب سے بڑا دشمن وہی مغرورھے۔

بیشک اللہ سے محبت اللہ کے انبیإ علیہ السلام اور امام الرسولﷺ سے محبت اساس اول ھے دین کی بنیاد اطاعت محبت اہل بیت العظام سے اور اولیإاللہ کی جماعت اول صحابہ کرام ،ابوبکر،عمر،عثمان،علی ،عشرہٕ مبشرہ،اہل بدر،حدیبیہ والے،اور تمام رضوان اللہ اجمعین سے محبت ہمارا فریضہ  اول ھے۔اور جب محبت جمیع واکمل کرلی تو اتباع،ایمان،عقیدہ اور پیروی بھی ھدایت والی پالی۔


اللہ سے عشق نہ کر بندے  یہ بازاری  رنگ میں رنگا ھے

کل ان کنتم تحبون اللہ جو سمجھ گیاانگ انگ جگا ھے

مالک کو مطلوب محبت کی انتہاء تجھ سے لمحہ ہر دم

گناھوں کو  بخشے کا ہنر  بتادیا اسےجو رب پہ فدا ھے

عمل جتنا بھی اچھا ھو ب مقصد اور  حماقت دم  بدم

رسولﷺ کا ثبت کرلو طریقہ دل پہ جوسب سے جداھے

________________


پہلی محبت اللہ سے ،قل ان کنتم تحبون اللہ، جب اللہ سے محبت ھوگٸ تو اللہ کہتاھے فاتبعوانی  ”  میرے محبوب رسولﷺ کی اتباع کرو اور اتباع جب کروگے جمیع واکمل تو اسی پیروی میں میری عبادت کے طریقے بھی میرامحبوب بتادے گاسکھادے گا اور اسی اتباع،اطاعت عقیدت کو اختیار کرنا مطلب میرے محبوب رسولﷺ سے محبت شدید کا اظہار و عمل کرناھے

پس مکے کی طرف محبت اور عبادت کارخ اور مدینے کی طرف محبت اوراطاعت کا رخ

گر اطاعت رسولﷺ نس نس دلگیر ھوجاٸے

واللہ مجھے نفس المطمٸنہ کی خبر ھ..وجاٸے


طالب دعا: غلام مزمل عطا اشرفی (سہرسہ بہار)

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post