ہرہر ادا بات کرتی ہے


 ازقم:غلام مزمل عطااشرفی(سہرسہ بہار)


اہلِ دل کی وفابات کرتی ہے

خاموش سرخم حیابات کرتی ہے

پیچ وخم کھاتی ریشمی سی زلفیں

رات میں گویہ ضیابات کرتی ہے

آنکھوں پلکوں سراپااعضاسے

ان کی اک اک لقابات کرتی ہے

احساس کا یہ کمال تو دیکھوکہ

ہر موسم کی صبابات کرتی ہے

دل والوں کی عطابات کون سمجھے

جن کی ہر ہر ادابات کرتی ہے


0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post