پیشکش: نورادب
نئے سال کی خوشیاں یا غفلت کا طوفان؟ اسلامی تناظر میں تین خوبصورت غزلیں
غزل 1
سنا ہے ایک جنوری کا عذاب آنے والا ہے
یہ وقت نفس پرستی کا حساب آنے والا ہے
جو دین چھوڑ کے غفلت میں مبتلا ہیں سبھی
انہیں گناہ کا سخت احتساب آنے والا ہے
یہ شور و جشن، یہ غفلت کے جاگتے لمحے
گزر چکے ہیں، مگر اضطراب آنے والا ہے
یہ رات ظلمتوں کی داستان لکھ دے گی
چراغِ دل کا بھی اب جواب آنے والا ہے
عطا، یہ وقت توبہ کا ہے، سنبھل جا ابھی
وگرنہ روزِ جزا کا خطاب آنے والا ہے
...
غزل 2
یہ جشنِ نو، یہ مسرت کا سلسلہ کیا ہے؟
مسلمانوں کے لیے یہ راستہ کیا ہے؟
یہ دن نہ دین کا حصہ، نہ شرع کا محور
تو پھر یہ شور و طرب کا واسطہ کیا ہے؟
یہ سالِ نو، تو نہیں ہے ہجری کا عنوان
تو پھر یہ رقص و نوا کا تماشا کیا ہے؟
خدا کے حکم سے غافل جو رات گزری ہے
وہ بندگی کے لیے ایک صدمہ کیا ہے؟
عطا، یہ رسمِ فرنگی ہے، دین سے باہر
مسلمانوں کے لیے یہ لمحہ کیا ہے؟
...
غزل 3
یہ رات جاگ کر کیوں گناہ کرتی ہے؟
خوشی کے نام پہ کیوں تباہ کرتی ہے؟
ہر ایک دل کو مٹا کے نورِ ہدایت کا
یہ روشنی بھی فقط سیاہ کرتی ہے۔
جو لمحہِ دعا ہے، گناہوں میں ڈھل گیا
یہ رات نفس کا اشتباہ کرتی ہے۔
چراغِ دین کو بجھنے دیا ہے غفلت نے
یہ آگ روح کو بے پناہ کرتی ہے۔
عطا، یہ جشنِ نو کا ہے داغ دل پہ گراں
یہ وقت خواب کو بھی تباہ کرتی ہے۔
...
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ, بہار
Post a Comment