یکم جنوری اور اسلام- دینی و تاریخی جائزہ

 پیشکش: نور ادب

اسلام میں یکم جنوری اور نئے سال کا تصور: ایک تفصیلی تجزیہ

اسلامی تعلیمات وقت کی اہمیت، اس کے صحیح استعمال اور اللہ کے سامنے جوابدہی پر زور دیتی ہیں۔ یکم جنوری کو نئے سال کے آغاز کے طور پر منانے کی روایت غیر اسلامی ہے اور اس کی بنیاد مغربی ثقافت اور تاریخ پر ہے۔ اس مضمون میں یکم جنوری کے تاریخی، سماجی، ثقافتی اور دینی پہلوؤں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اسلام ہمیں وقت کے بارے میں کیا ہدایات دیتا ہ

---

1. وقت کی اہمیت اور اسلامی تعلیمات


اسلام میں وقت کی غیر معمولی اہمیت ہے اور اسے ایک امانت سمجھا جاتا ہے۔ قرآن و حدیث میں وقت کی قدردانی پر بہت زور دیا گیا ہے:


قرآن کی گواہی:

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں وقت کی قسم کھائی ہے:

"والعصر" (زمانے کی قسم)" (سورۃ العصر)

"والفجر" (فجر کی قسم)" (سورۃ الفجر)

یہ قسم اس بات کی دلیل ہے کہ وقت کا درست استعمال بندے کی فلاح و کامیابی کا ضامن ہے۔


حدیث نبوی ﷺ:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

**"قیامت کے دن بندے کے قدم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک اس سے چار سوال نہ کیے جائیں:


1. عمر کہاں گزاری؟

2. علم پر کتنا عمل کیا؟

3. مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟

4. جسم کو کس کام میں صرف کیا؟"**

(ترمذی)


یہ تعلیمات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ وقت کو ضائع کرنا یا غیر ضروری سرگرمیوں میں مشغول ہونا اسلامی نقطہ نظر سے ناپسندیدہ ہے۔

---

2. جنوری کا تاریخی پس منظر


(ا) رومی تاریخ میں جنوری کی ابتدا

جنوری کا نام رومی دیوتا "Janus" کے نام پر رکھا گیا تھا، جو "آغاز اور انجام" کا دیوتا تھا۔

جولیس سیزر نے 45 قبل مسیح میں جنوری کو سال کا پہلا مہینہ قرار دیا اور گریگورین کیلنڈر میں اس روایت کو مزید مستحکم کیا گیا۔

جنوری کو نئے سال کے آغاز کے طور پر منانے کی روایت رومیوں کی مذہبی اور ثقافتی عقائد سے جڑی ہوئی تھی۔


(ب) عیسوی کیلنڈر اور نئے سال کی تقریبات

1582ء میں پوپ گریگوری XIII نے گریگورین کیلنڈر متعارف کروایا، جسے آج دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

مغربی دنیا میں نئے سال کا جشن زیادہ تر معاشرتی اور ثقافتی سرگرمیوں پر مبنی تھا۔

اسلام اس بات کو رد کرتا ہے کہ کسی غیر اسلامی روایت کو قبول کیا جائے، خاص طور پر اگر اس کی جڑیں مشرکانہ عقائد میں ہوں۔

---

3. نئے سال کی تقریبات اور اسلامی معاشرت


(ا) غیر اسلامی تقریبات کا رجحان

آج کل نئے سال کا جشن آتشبازی، موسیقی، رقص، اور دیگر غیر شرعی سرگرمیوں کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

یہ سرگرمیاں اسلامی اخلاقیات اور اصولوں کے خلاف ہیں، جن میں حیاء، اعتدال، اور نیکی کی تاکید کی گئی ہے۔

قرآن میں فرمایا گیا:

"اور ظاہری اور باطنی بے حیائی کے قریب نہ جاؤ۔" (الأنعام: 151)


(ب) تقلید کا فتنہ

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"تم ضرور اپنے سے پہلے لوگوں کی پیروی کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے بل میں داخل ہوں گے، تو تم بھی ان کی پیروی کرو گے۔"

(بخاری)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ مسلمانوں کو غیر اسلامی روایات کی تقلید سے اجتناب کرنا چاہیے۔

---

4. اسلامی سال کا تصور


اسلامی کیلنڈر قمری ہے اور اس کا آغاز ہجرتِ نبوی ﷺ سے ہوتا ہے۔

اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے حرمت والا مہینہ قرار دیا ہے۔

اسلامی سال کا آغاز کوئی جشن یا تقریب نہیں، بلکہ محاسبہ اور دعا کے ذریعے ہوتا ہے۔

---

5. اسلام اور وقت کا بہتر استعمال


(ا) نئے سال کے موقع پر جائزہ اور منصوبہ بندی

اگرچہ یکم جنوری کو نئے سال کے طور پر منانا غیر اسلامی ہے، لیکن اس دن کو غور و فکر اور خود احتسابی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے:


کیا ہم نے اپنے وقت کو صحیح طور پر استعمال کیا؟

آئندہ کے لیے ہمیں کون سی اصلاحات کرنی ہیں؟

کیا ہم اپنی دنیاوی اور اخروی زندگی کے لیے متوازن منصوبہ بندی کر رہے ہیں؟


(ب) زندگی کو بامقصد بنانے کی اہمیت

قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"ہم نے انسان کو اور جنات کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔" (الذاریات: 56)

زندگی کا مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، نہ کہ غیر ضروری جشن اور تقریبات میں مشغول ہونا

---

6. امت مسلمہ کے لیے رہنمائی


(ا) وقت کے ضیاع سے بچاؤ

اسلام ہمیں وقت کے ہر لمحے کو کارآمد بنانے کی تلقین کرتا ہے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"وقت تلوار کی طرح ہے؛ اگر تم اسے نہیں کاٹو گے تو یہ تمہیں کاٹ دے گی۔"


(ب) ثقافتی یلغار کا مقابلہ

مسلمانوں کو اپنی شناخت برقرار رکھتے ہوئے غیر اسلامی ثقافتوں سے بچنا چاہیے۔

قرآن میں حکم ہے:

"اور اپنے آپ کو ان لوگوں کی طرح نہ بناؤ جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے۔" (الأنعام: 70)

---

نتیجہ

اسلام ہمیں وقت کی اہمیت، خود احتسابی، اور نیک اعمال کی منصوبہ بندی کی تعلیم دیتا ہے، مگر یکم جنوری یا کسی غیر اسلامی روایت کو منانے کی اجازت نہیں دیتا۔

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نئے سال کے جشن کے بجائے اپنی زندگی کا جائزہ لیں، نیک اعمال میں اضافہ کریں، اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزاریں۔

وقت اللہ کی ایک عظیم نعمت ہے، جسے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے۔

یہی طرزِ عمل نہ صرف ہماری دنیاوی بلکہ اخروی کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

---

از قلم: غلام مزمل عطا اشرفی

مقام: سہرسہ، بہار


0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post