تعلیم کی اہمیت پر مکالمہ – شخصیت سازی اور کامیابی کی کنجی

 پیشکش: نورادب 


مکالمہ: تعلیم کی اہمیت


کردار:


1. علی - ایک طالب علم



2. زید - علی کا دوست




منظر: ایک پارک میں دو دوست آپس میں بات کر رہے ہیں۔



---


علی: زید، کیا تم نے کبھی سوچا کہ تعلیم ہمارے لیے کتنی ضروری ہے؟


زید: ہاں، میں اکثر سوچتا ہوں۔ مگر بعض اوقات لگتا ہے کہ زندگی میں کامیابی کے لیے صرف تعلیم ہی کافی نہیں۔


علی: یہ بات ٹھیک ہے کہ عملی تجربہ بھی اہم ہے، لیکن تعلیم وہ بنیاد ہے جو ہمیں صحیح اور غلط میں تمیز سکھاتی ہے۔


زید: مگر علی، آج کل تو لوگ بغیر تعلیم کے بھی بہت کامیاب ہو رہے ہیں۔ کئی مشہور کاروباری لوگ بھی تو ڈگری مکمل کیے بغیر کامیاب ہوئے ہیں۔


علی: تمہاری بات بجا ہے، لیکن کیا تم نے دیکھا کہ ان لوگوں نے جو کامیابی حاصل کی، وہ صرف محنت اور مسلسل سیکھنے کے جذبے سے ممکن ہوئی۔ تعلیم صرف کتابی علم نہیں، بلکہ سیکھنے کا عمل ہے۔


زید: ہاں، یہ تو درست ہے۔ تعلیم ہمیں نئی سوچ اور بہتر فیصلہ سازی کا شعور دیتی ہے۔ لیکن بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ڈگریاں حاصل کرنا ہی سب کچھ ہے۔


علی: یہی تو فرق ہے زید۔ ڈگریاں صرف علم کی علامت ہیں، مگر حقیقی تعلیم وہ ہے جو ہمیں زندگی میں عملی طور پر فائدہ دے۔


زید: تمہاری باتوں سے اتفاق ہے، لیکن کیا تمہیں لگتا ہے کہ آج کل کی تعلیم عملی زندگی کے مسائل حل کرنے کے لیے کافی ہے؟


علی: مکمل طور پر نہیں، لیکن یہ ہماری سوچ کو وسیع کرتی ہے اور ہمیں مختلف پہلوؤں پر غور کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ باقی تو یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنی تعلیم کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔


زید: بہت خوب! اب میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم ہماری شخصیت سازی کے لیے کتنی ضروری ہے۔ یہ ہمیں اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا راستہ دکھاتی ہے۔


علی: بالکل زید، اور یاد رکھو کہ تعلیم کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ یہ ایک ایسا سرمایہ ہے جو ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے۔


زید: شکریہ علی! تم نے میرے نظریے کو مثبت رخ دیا۔ اب میں اپنی تعلیم پر زیادہ توجہ دوں گا۔


علی: یہ سن کر خوشی ہوئی۔ یاد رکھو، علم روشنی ہے اور جہالت اندھیرا۔



---


نتیجہ:

یہ مکالمہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ تعلیم صرف ڈگریاں حاصل کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو صحیح اور غلط میں تمیز سکھاتا ہے اور اس کی شخصیت کو سنوارتا ہے۔


ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی 

مقام: سہرسہ, بہار 

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post