پیشکش: نور ادب
غزل: تنزلیِ امت
جہاں پہ علم و حکمت کی روایت تھی، وہاں ہم تھے
جہاں انصاف کی روشن سی حکومت تھی، وہاں ہم تھے
کبھی میدانِ جنگ و عشق کا جو نام تھا اپنا
جہاں فتح و ظفر کی اک علامت تھی، وہاں ہم تھے
کبھی جو ظلمتوں کے سامنے اک روشنی ٹھہرے
جہاں تہذیبِ حق کی اک علامت تھی، وہاں ہم تھے
جو دیں کے نام پر کرتے تھے ہم ہر دل کو روشن
جہاں ایمان کی سچی اک حقیقت تھی، وہاں ہم تھے
نمازوں کی صفیں، قرآن کی خوشبو، دعائیں تھیں
جہاں دل سے خدا کی اک محبت تھی، وہاں ہم تھے
مگر اب خود غرضی، خواہشِ دنیا ہے ہر جانب
جہاں اخلاص اور صبر و شرافت تھی، وہاں ہم تھے
عطا، اب لوٹ آئیں اپنی عظمت کے نشاں ڈھونڈیں
جہاں عزت کی دنیا اور قیادت تھی، وہاں ہم تھے
از قلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ، بہار
Post a Comment