حضور اشرف الاولیا_ گلشنِ ولایت کا مہکتا چراغ

 پیشکش: نورادب



"اشرف الاولیا: شانِ ولایت کا چراغ"

مناقب و مدائح برائے سید حضور اشرف الاولیا علیہ الرحمہ


کتنا پر نور ہے کتنا  دلکش چمن - اشرف  الاولیا  اب چلے آئے 

سج گئی محفلیں سج گیاہے مشن - اشرف الاولیا اب چلے آئے 


آپ پر مخدوم اشرف کا فیضان ہے-اس لیے آپ کی ذات ذیشان ہے 

ایک زیارت کے مشتاق ہیں انجمن-اشرف الاولیا اب چلے آئے 


زینت الاتقیا سید الاذکیا - جانشیں مصطفی اشرف الاولیا 

اشرفیت کے ہو آپ پرچم کشن - اشرف الاولیا اب چلے آئے


بالیقیں آپ ہیں اشرف الاولیا - اشرفی اعلی حضرت کے گھر کی عطا

معرفت  کےلیے  آپ نوری کرن. -  اشرف الاولیا  اب چلے  آئے 


آپ کی دوربینی پہ قربان ہے - یہ مشن بحر فیضان و احسان ہے

 جس سے ہے علم و فن ہر طرف موجزن - اشرف  الاولیا  اب چلے  آئے 


اس عطا پر ہواجب نگاہ کرم - لکھ دیا منقبت ہوکے الفت میں خم

کردو مشہور میرا یہ دلکش سخن - اشرف الاولیا اب چلے آئے 


...



منقبت بر شانِ حضور اشرف الاولیا علیہ الرحمہ 


چرچا ہے جہاں میں تری عظمت کا مجتبیٰ اشرف

مہکا  ہوا   ہے   گلشنِ   نسبت  کا  مجتبیٰ  اشرف


تاروں سے سجی رات ہو یا صبح کی خوشبو

ذکر ہے فقط  آپ کی رفعت کا مجتبیٰ اشرف


ہے فرش بھی محوِ تماشا، عرش بھی حیران

چرچا ہے  شہنشاہِ  کرامت  کا مجتبیٰ اشرف


ہو   روشنی   ایمان   کی   یا   علم    کا   دریا

سایہ ہے ترے فیض کی برکت کا مجتبیٰ اشرف


ہر  دل  میں  ہے   محبوب  ترا  اسمِ  گرامی

چلتا ہے عجب سلسلہ الفت کا مجتبیٰ اشرف


اے "عطا" ان کے فیض سے روشن ہیں زمانے

پرچم  ہے بلند  آج  ارادت  کا  مجتبیٰ  اشرف

...



منقبت بر شانِ حضور اشرف الاولیا علیہ الرحمہ 

ہر دل کی دعا، ہر لب کی صدا اشرف الاولیا
رحمت کی گھٹا ، علم کی ضیا اشرف الاولیا


محفل میں ترے ذکر کا چرچا ہر اک طرف
نورِ   ہدایت  ،  شانِ   وفا   اشرف  الاولیا


زاہد کو ملا فیضِ کرم تیرے در سے ہی
دروازۂ  حق ،  بابِ  رضا  اشرف  الاولیا


ہر   سمت  ترا  ذکرِ   جمیل   جاری   رہا
ہر دل کی خوشی، راہِ خدا اشرف الاولیا


روشن ہے جہاں تیرے کرم کے نشاں سے
رہبر بھی ، رہنما  بھی  بنا  اشرف الاولیا


اے "عطا" تیرے لفظوں نے سجائی ہے محفل
تو  نے  ہی  لکھا  عشق  و  وفا  اشرف الاولیا

...


منقبت بر شانِ سید حضور اشرف الاولیا علیہ الرحمہ 

نورِ حق کا ہے ترجماں، سیدِ مجتبیٰ اشرف
دین و دنیا کا ہے سماں، سیدِ مجتبیٰ اشرف


عرف و تقویٰ کا ہیں چراغ، عاشقوں کے ہیں پیشوا
زہد  و  تقویٰ   کے   رازداں  ،  سیدِ  مجتبیٰ  اشرف


دل میں جن کے ہے  روشنی ، نورِ ذاتِ الٰہ کا
رحمتوں کے ہیں سائباں، سیدِ مجتبیٰ اشرف


عشقِ حق کی ہیں اک مثال، رہنما ہیں وہ کاملین
عاشقوں  کے  ہیں  پاسباں ، سیدِ  مجتبیٰ  اشرف


ہر گھڑی جن کی یاد میں دل سراپا بنے عطاؔ
ہیں ولیوں  کے تاجداں ، سیدِ مجتبیٰ اشرف



...

ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ, بہار 

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post