پیشکش: نورادب
منقبت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ
ہر دل کو جو سکون کی صورت عطا کرے
ایسا عظیم شخص ہے ، جو دل جِلا کرے
دہلی سے لے کر اجمری خاکِ پاک تک
نورِ خدا کے فیض کو ہر جا عطا کرے
دشمن بھی جن کے سامنے جھکنے پہ آئے ہیں
ایسی شرافتوں کی وہ دنیا بنا کر ے
درویشوں کے امام، غریبوں کے ہم نشیں
ہر ایک زخمِ دل کو جو مرہم سجا کرے
ان کے کرم سے آج بھی زندہ ہیں آرزو
ان کی دعا زمانے کے غم کو ہرا کرے
اجمیر کی گلیوں میں جو خوشبو بکھیر دیں
ایسا وجود عشق کا پیکر بنا کر ے
محشر میں بھی عطا ، ہو مدینے کی آرزو
خواجہ کے در سے ہم کو جو مولا ملا کرے
...
منقبت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ
محبتوں کا چراغ ہیں خواجہ، وفا کی منزل کا راہ ہیں خواجہ
جہاں میں جس نے بھی دل بچھایا، اسے ملی وہ پناہ ہیں خواجہ
بہار چشتی کی ارضِ ہند پر، ہر ایک گوشے میں رنگ بھر جائیں
جہاں پہ دیکھو سلام ہوتے، کرم کی ایسی نگاہ ہیں خواجہ
دعا سے ہر خواب جاگ اٹھے، دعا سے ہر دل سکون پا لے
جو خالی جھولیاں بھر کے لوٹے، وہ برکتوں کی پناہ ہیں خواجہ
زمیں کی دھڑکن، فلک کی زینت، عجب ہے ان کا جلال و حلم
کہ بے گھروں کا سہارا بن کر، غریبوں کا آسرا ہیں خواجہ
ہزار بادشاہوں کی عزت، جھکی ہے جن کے حضور حاضر
عطا کے دریا، سخا کے قلزم، کرم کی ایسی گواہ ہیں خواجہ
عطا یہ خواہش ہے روزِ محشر، مدینے کے خواب ہوں پورے
جو سر کو جھکنے کا فن سکھا دیں، وہ عاجزی کی
پناہ ہیں خواجہ
..
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ, بہار
Post a Comment