پیشکش: نورادب
عنوان: پاک بھارت جنگ بندی: امریکی ثالثی سے کشیدگی کا خاتمہ؟
10 مئی 2025ء کو ایک تاریخی لمحے میں، پاکستان اور بھارت نے مکمل اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ اس معاہدے میں امریکی ثالثی نے مرکزی کردار ادا کیا، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کی کاوشیں قابل ذکر ہیں۔
صدر ٹرمپ کا سوشل میڈیا بیان:
> “A historic breakthrough! After intense overnight negotiations, India and Pakistan have agreed to a full and immediate ceasefire. Peace prevails!”
— Donald J. Trump (TruthSocial), 10 May 2025
یہ جنگ بندی 10 مئی کو شام 4:30 بجے (بھارتی معیاری وقت) سے نافذ العمل ہوئی۔ معاہدے کے مطابق دونوں ممالک نے زمینی، فضائی اور بحری کارروائیاں روکنے پر اتفاق کیا ہے۔ مزید برآں، یہ طے پایا ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی افسران 12 مئی کو دوبارہ ملاقات کر کے آئندہ لائحۂ عمل پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی تصدیق
یہ معاہدہ ایک ایسے حملے کے بعد سامنے آیا ہے جو 22 اپریل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوا، جس میں 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جس کے بعد دونوں ممالک میں فوجی کارروائیاں شروع ہو گئیں اور سرحدی کشیدگی بڑھ گئی۔
لیکن... کیا یہ جنگ بندی قائم رہے گی؟
جنگ بندی کے صرف چند گھنٹوں بعد ہی بھارتی کشمیر کے علاقوں جموں، راجوری اور اکھنور میں دھماکوں اور مشتبہ ڈرون حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان واقعات نے معاہدے کی سنجیدگی اور دیرپائی پر شکوک پیدا کر دیے ہیں۔
تحریر: غلام مزمل عطا اشرفی
سہرسہ, بہار
اہم ماخذات:
Reuters: India, Pakistan agree ceasefire - Trump
The Guardian: US-brokered ceasefire
Al Jazeera: What does it mean for the region?
نتیجہ:
جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا خواب اسی وقت شرمندۂ تعبیر ہو سکتا ہے جب دونوں ممالک خلوص نیت سے مذاکرات کریں اور عالمی برادری اس راہ میں مثبت کردار ادا کرے۔ جنگ بندی کی بحالی ایک امید ہے، جسے نرمی، حکمت، اور سفارتی بصیرت سے استوار رکھا جا سکتا ہے۔
Post a Comment