درخواست نویسی — تاریخ، اصول، اقسام، زاویے اور عملی نمونے
تحریر: غلام مزمل عطاؔ اشرفیؔ
مختصر تعارف
یہ مضمون درخواست نویسی کے ہر پہلو کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے—تاریخ، نظریاتی فرق، نفسیاتی اثرات، ادبی آداب، اقسام، فارمیٹ، عملی مثالیں، اور ڈیجیٹل دور کی تبدیلیاں۔ مقصد یہ ہے کہ قاری کو یہ فن ایسی مہارت کے ساتھ سمجھ آئے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں بہترین اور مؤثر درخواست لکھ سکے۔
تمہید
انسانی تہذیب کی پہلی روشنائی جس نے پتھر پر لکیریں کھینچیں، وہ دراصل اپنی ضرورت، اپنی فریاد یا اپنے مطالبے کو محفوظ کرنا چاہتی تھی۔ وقت کے ساتھ یہ اظہارِ طلب و گزارش ’’عرضداشت‘‘ کہلایا، پھر ’’گذارش‘‘ بنا، اور آج کے مہذب دور میں ’’درخواست‘‘ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ درخواست محض چند سطروں کی تحریر نہیں، بلکہ ادب، تہذیب، منطق اور گفتگو کا ایسا فن ہے جو انسان کے شعور اور اس کی شخصیت کے وقار کا آئینہ ہوتا ہے۔
جس شخص کو درخواست نویسی کا سلیقہ آ جائے، اس کے لیے دفاتر کے در وا ہوتے ہیں، مسائل آسان ہوتے ہیں اور تحریر خود بولتی ہے کہ لکھنے والا سنجیدہ، مہذب اور صاحبِ فہم ہے۔
درخواست کی تعریف
درخواست ایک باادب، رسمی اور واضح تحریر ہے جس کے ذریعے کوئی شخص اپنی حاجت، مسئلہ یا گزارش کسی ذمہ دار اتھارٹی تک درست معلومات کے ساتھ پہنچاتا ہے۔ اس میں احترام، وضاحت اور معقول وجہ بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔
عرضداشت اور درخواست میں فرق
- عرضداشت ادبی، شاہانہ اور طویل ہوتی تھی جس میں دعائیہ جملے اور تعریفی عبارتیں شامل ہوتیں۔
- درخواست مختصر، براہ راست، واضح اور رسمی نوعیت کی ہوتی ہے۔
- عرضداشت کا مقصد خوشنودی ہوتا تھا جب کہ درخواست کا مقصد ضرورت کی تکمیل۔
درخواست نویسی کا تاریخی سفر — تفصیلی جائزہ
1. قدیم تہذیبوں میں درخواست
سومیری تختیوں میں رعایا کی شکایات درج ہوتیں۔ مصری منشی بادشاہ تک عرضیاں پہنچاتے۔ ایرانی سلطنت میں لکھی ہوئی پٹیاں اور رومی محکمہ رسائل درخواست نویسی کی ابتدائی شکلیں تھیں۔ ان تمام تہذیبوں میں یہ بات مشترک تھی کہ تحریر ادب، وضاحت اور ترتیب کے ساتھ لکھی جاتی تھی۔
2. اسلامی ادوار میں تحریر کا ارتقا
اسلامی حکومتوں میں دیوانِ مظالم، دیوانِ رسائل، دیوانِ انشاء جیسے نظام تھے جہاں رعایا کی تحریری گزارشات کو ترتیب دیا جاتا تھا۔ خلفائے راشدین خصوصاً حضرت عمرؓ نے درخواستوں کے ریکارڈ اور ضابطہ تحریر کو منظم کیا۔ یہ دور اخلاقی، عادلانہ اور سادہ تحریر کا دور تھا۔
3. مغلیہ سلطنت میں عرضنویسی
اکبری دربار میں "عرض نویسان" مخصوص ادبی اسلوب میں گزارشات لکھتے تھے۔ شاہی دفتر میں انداز، لفظیات، اور آداب کی ایک مکمل ترتیب موجود تھی۔ یہ دور زبان و بیان کے حسن کا مرکز تھا۔
4. برطانوی دور — جدید درخواست کا آغاز
انگریزوں نے پہلی مرتبہ تحریری درخواست کا مستقل فارمیٹ بنایا، جیسے:
- مخاطب کا نام و عہدہ
- موضوع
- سلام
- بیانِ مسئلہ
- مطالبہ
- اختتام
- دستخط
آج کا سرکاری دفتری نظام بڑی حد تک اسی دور کی تحریری روایت پر قائم ہے۔
درخواست کے نفسیاتی اثرات — تفصیلی شرح
درخواست پڑھنے والا افسر سب سے پہلے لکھنے والے کے لہجے کو محسوس کرتا ہے۔ لہٰذا:
- لہجہ نرم اور مؤدبانہ ہو تو قاری مثبت فیصلہ دیتا ہے۔
- تحریر واضح ہو تو ذہنی مزاحمت کم ہوتی ہے۔
- وجہ معقول ہو تو درخواست قبول ہونا تقریباً یقینی ہو جاتا ہے۔
- طولانی مگر بے مقصد تحریر قاری کو بیزار کرتی ہے۔
- سنجیدہ اور شریفانہ الفاظ اعتماد پیدا کرتے ہیں۔
ادبی و اخلاقی آداب — تفصیل کے ساتھ
- درخواست میں احترام لازمی ہے، خواہ مطالبہ کتنا بڑا کیوں نہ ہو۔
- تحریر مبہم نہیں ہونی چاہیے، الفاظ واضح اور سادہ ہوں۔
- ادب اور تہذیب کے ساتھ ساتھ حقیقت پسندی بھی ضروری ہے۔
- مبالغہ آرائی یا جذباتیت سے تحریر کمزور ہوتی ہے۔
- غیر رسمی زبان، دو معنی الفاظ یا طنزیہ جملوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
- درخواست کا آغاز دعائیہ اور اختتام تشکر سے ہونا چاہیے۔
درخواست لکھنے کے سنہری اصول (Golden Rules)
- ادب اور احترام مقدم رکھیں۔
- مقصد ایک جملے میں واضح کریں۔
- پیراگراف چھوٹے اور مربوط ہوں۔
- ضرورت سے زائد تفصیل شامل نہ ہو۔
- درخواست ایک ہی مطالبے تک محدود ہونی چاہیے۔
- تحریر میں غلطیاں نہ ہوں۔
درخواست کی پانچ بڑی تحقیقی اقسام
1. سرکاری درخواستیں
- چھٹی
- اسناد
- شکایات
- سرٹیفکیٹ و شناخت
2. نیم سرکاری درخواستیں
- ادارے میں شمولیت
- پروگرام کی اجازت
- رعایت یا فنڈ
3. ذاتی درخواستیں
- والدین سے اجازت
- اساتذہ سے گزارش
- صاحبِ ثروت سے مدد
4. عدالتی درخواستیں
- درخواستِ کارروائی
- درخواستِ ضمانت
- درخواستِ صلح
5. علمی و ادبی درخواستیں
- مشاعرے میں شرکت
- کتاب کی اشاعت
- ادبی تنظیم میں شمولیت
درخواست کا عالمی فارمیٹ
- تاریخ
- مخاطب
- موضوع
- سلام
- بیان مسئلہ
- مطالبہ
- تشکر
- نام و دستخط
درخواست مسترد ہونے کی وجوہات — مکمل فہرست
- غیر واضح مطالبہ
- مبہم جواز
- غلط الفاظ کا استعمال
- ادب کی کمی
- غلطیوں سے بھری تحریر
- ضرورت سے زیادہ تفصیل
- غیر منظم ترتیب
ڈیجیٹل دور میں درخواست نویسی — تفصیل
ای میل، پورٹل، آن لائن فارم، اور ڈیجیٹل دستخط نے درخواست کے انداز کو بدلا ہے، مگر اخلاق، وضاحت، احترام اور مدلل اسلوب آج بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا قلمی دور میں تھا۔
عملی درخواست — مکمل فارمیٹ کے ساتھ
محترم جناب! سلامِ مسنون کے بعد، عرض ہے کہ میرے والدِ بزرگوار چند روز سے شدید علیل ہیں اور معالج کی ہدایت کے مطابق مستقل دیکھ بھال اور تیمارداری درکار ہے۔ گھر میں اس وقت کوئی ایسا فرد موجود نہیں جو مناسب طریقے سے ان کی تیمارداری کرسکے، لہٰذا میری ذاتی موجودگی ناگزیر ہے۔
مؤدبانہ گزارش ہے کہ براہِ کرم مجھے 16 نومبر 2025ء سے 20 نومبر 2025ء تک پانچ دن کی رخصت مرحمت فرمائیں تاکہ میں اپنے والد کی تیمارداری باعزت طریقے سے انجام دے سکوں۔ آپ کی عنایت کا پیشگی مشکور رہوں گا۔
عملی درخواست — متبادل انداز (سرکاری، ادبی، ذاتی)
مورخہ: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
به حضور: جنابِ عالی، دفترِ انتظامیہ
موضوع: کسی مَدّت کے لیے رخصت کی درخواست
محترم جناب!
عرض ہے کہ میری علالت کے سبب طبی معائنہ لازم ہوا، لہٰذا مؤدبانہ گزارش ہے کہ مجھے متعین مدت تک رخصت عنایت کی جائے۔
شکریہ،
خاکسار: ..................................
دستخط: ..................................
مورخہ: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
به حضور: جنابِ معظم، افسرِ بالا
محترم!
آپ کی عنایت کے سامنے عاجزانہ عرض ہے کہ گھر میں ایک ناگزیر طبی ضرورت پیش آ گئی ہے۔ آپ کی مہربانی ہوگی اگر مجھے چند روز کی رخصت مرحمت فرمائیں تاکہ میں اس فریضے کو انجام دے سکوں۔
اللہ آپ کو اجر دے۔
خاکسار: ..................................
دستخط: ..................................
مورخہ: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
به حضور: سر / محترم
محترم صاحب!
میری گزارش ہے کہ فی الحال خاندانی مسائل کی وجہ سے مجھے چند دن کی غیر حاضری درکار ہے۔ امید ہے آپ عنایت فرمائیں گے۔
خیر اندیش،
خاکسار: ..................................
دستخط: ..................................
اختتامی کلمات / اختتامیہ
درخواست نویسی صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ یہ لکھنے والے کی شخصیت، تہذیب اور وقار کا مظہر ہوتی ہے۔ ایک موزون درخواست وہ ہے جس میں ادب، وضاحت، دلیل اور مناسب اندازِ بیان یکجا ہوں۔ سادہ، شائستہ اور مربوط الفاظ قاری کے دل میں جگہ بناتے ہیں اور مسئلہ کے حل کے لیے راستہ ہموار کرتے ہیں۔
اس مضمون میں دیے گئے اصول، اقسام اور عملی نمونے آپ کو ہر نوع کی درخواست لکھنے کے قابل بنا دیں گے۔ یاد رکھیں: ادب اور دلیل کے سنگم سے ہی درخواست میں حقانیت اور تاثیر پیدا ہوتی ہے۔

Post a Comment