پیشکش :نورادب
اشرف الاولیاء علیہ الرحمہ: ایک آفتابِ عرفان کا غروب
21 ذی القعدہ...
یہ تاریخ صرف ایک دن نہیں، ایک روحانی عہد کا اختتام ہے، ایک شمع کا بجھنا نہیں، نورِ ولایت کا آسمانِ دل پر تادیر جگمگانا ہے۔
اسی روز کچھوچھہ مقدسہ کی فضا نے ایک عارف کامل، صوفیِ باصفا، مرشدِ برحق حضرت علامہ ابوالفتح سید محمد مجتبیٰ اشرف اشرفی جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال دیکھا۔
زمیں نے کھو دیا گوہر، فلک نے چاند پایا ہے
یہ وصالِ نور ہے، یا وصل کی ایک انتہا ہے
---
سیرتِ اشرفی کا طلوع
آپ کی ولادت 1927ء میں کچھوچھہ مقدسہ کے ایک ایسے خاندان میں ہوئی جو روحانی سلاسل، علمی انوار اور فقہی استقامت کا مینار تھا۔ آنکھ کھولی تو علم و عمل، زہد و تقویٰ اور سلوک و طریقت کا نور ہر سمت چمکتا تھا۔
آپ کی ابتدائی تربیت نہ صرف خانوادۂ اشرفیہ کی مشہور ہستیوں نے فرمائی بلکہ آپ کا باطن بھی ابتدا ہی سے مجذوبِ نظر رہا۔
---
ولایت کا وقار، تبلیغ کا وقوف
حضرت اشرف الاولیاء علیہ الرحمہ نے جس راستے کو اپنایا، وہ صرف مسجد و خانقاہ کی حد تک محدود نہ تھا۔ آپ نے تبلیغ کا دائرہ ان علاقوں تک وسیع کیا جو دین کی روشنی سے کوسوں دور تھے۔ گاؤں کے گاؤں بدل ڈالے، عقائد کی اصلاح کی، بدعتوں کی بیخ کنی کی، اور اہلِ سنت کی جماعت کو علم و عمل کے دھارے سے جوڑ دیا۔
وہ چراغ بن کے پہنچے تھے دلوں کے صحرا میں
کہ جہاں ہوا بھی اندھیروں سے خوف کھاتی تھی
---
قیامِ فیض: مخدوم اشرف مشن
پنڈوہ شریف میں آپ نے جس ادارے کی بنیاد رکھی، وہ آج بھی فیضانِ اشرفی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مخدوم اشرف مشن صرف ایک مدرسہ نہیں بلکہ ایک تحریک ہے، جس نے روحانیت، علم اور اصلاحِ عقیدہ کو یکجا کر دیا۔ یہ ادارہ آج برصغیر میں علمی و فکری ترقی کا ایک روشن ستارہ بن چکا ہے۔
---
سیرت کا جلال، سادگی کا جمال
آپ کی شخصیت میں اک عجیب امتزاج تھا۔ جہاں خطاب میں جلال، نظر میں کمال اور علم میں زبردست استحضار پایا جاتا، وہیں زندگی سادگی، اخلاص اور انکساری کا آئینہ تھی۔ آپ دنیاوی شہرت سے بے نیاز، اور اخلاص کے پیکر تھے۔
جن کے چہرے سے جھلکتا تھا سجدوں کا نور
جن کی خامشی بھی کرتی تھی درسِ حضور
---
وقتِ وصال اور مزارِ فیض
جمعہ کا دن، 20 مارچ 1998ء... وہ لمحہ جب 11 بج کر 3 منٹ پر، اشرفی کارواں کا سالار رخصت ہوا۔ کچھوچھہ مقدسہ کی فضائیں نم ہوئیں، دل سوگوار ہوئے، اور آسمان نے ایک عاشقِ مصطفیٰ کو اپنے دامن میں سمیٹ لیا۔
آپ کا مزار شریف آج بھی عاشقانِ اہلِ سنت کے لیے مقامِ فیض اور مرکزِ ہدایت ہے۔
---
نذرانۂ عقیدت و دعائے اخلاص
چلے گئے وہ جو تھے عشق کے امین بڑے
جہاں کو بانٹتے تھے وہ یقیں بڑے
ہم سبھوں سے گزارش ہے کہ اس مبارک موقع پر ایصالِ ثواب، فاتحہ، درود و سلام، اور نذر و نیاز کے ذریعے بارگاہِ اشرف الاولیاء میں اپنے قلبی جذبات پیش کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے، ان کے اخلاق و کردار سے سبق لینے، اور ان کے فیضِ روحانی سے بہرہ ور ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ
✍ غلام مزمل عطا اشرفی
سہرسہ بہار
Post a Comment