"ن وَالقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ": قلم، علم اور ادب کی روشنی میں ایک جامع تجزیہ
قرآن مجید کی سورۃ القلم کی ابتدائی آیت:
"ن وَالقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ"
(القلم: 1)
انسانی علم، تخلیق، اور تحریر کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قلم کی قسم کھا کر یہ ظاہر کیا کہ قلم نہ صرف ایک جسمانی آلہ ہے بلکہ انسان کے شعور اور تہذیب کی بنیاد ہے۔ اس آیت کی روشنی میں قلم کی اہمیت کو علم، ادب، اور سماج پر اس کے اثرات کے تناظر میں بیان کرنا ضروری ہے۔ یہ مضمون قلم کی روحانی، فکری، اور ادبی اہمیت کو جامع انداز میں پیش کرتا ہے۔
---
1. "ن" کا مفہوم اور اس کی قسم
قرآن مجید میں "ن" کا ذکر ایک قسم کے طور پر ہوا ہے، جس کے حقیقی معنی اللہ کے علم میں ہیں۔ مفسرین کے مطابق، "ن" ایک عظیم حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔ یہ حرف ایک راز اور اللہ کی قدرت کی علامت ہے، جو انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔
"ن" کی قسم علم و تحریر کی اس اہمیت کو اجاگر کرتی ہے جو انسانی شعور کو بلند کرتی ہے۔ اس قسم کے ذریعے اللہ تعالیٰ یہ پیغام دیتے ہیں کہ تحریر اور علم ایک مقدس عمل ہے، جو انسان کو جہالت سے نکال کر ہدایت کی روشنی تک لے آتا ہے۔
---
2. قلم کی اہمیت اور علم کا پھیلاؤ
"قلم" کا ذکر اس آیت میں نہایت اہمیت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ قلم صرف ایک لکھنے کا آلہ نہیں بلکہ علم و دانش کا محافظ اور انسان کے خیالات کا اظہار ہے۔ قلم کے ذریعے ہی علم محفوظ ہوا، تہذیبیں پروان چڑھیں، اور انسانی شعور کو وسعت ملی۔
الف) قلم اور علم کی حفاظت
قلم نے انسانی تاریخ کے سب سے بڑے انقلابات کی بنیاد رکھی۔ یہی وہ ذریعہ تھا جس نے وحی کو محفوظ کیا، علوم کو جمع کیا، اور علم کو نسل در نسل منتقل کیا۔ قرآن مجید کی آیات، حدیث، فقہ، اور اسلامی علوم قلم کے ذریعے ہی محفوظ ہوئے۔
ب) تحریر کا ابدی کردار
تحریر نہ صرف ماضی کی حفاظت کرتی ہے بلکہ مستقبل کے لیے رہنمائی بھی فراہم کرتی ہے۔ قلم کی یہ اہمیت اس آیت میں واضح ہے کہ جو کچھ لکھا جاتا ہے، وہ انسان کی سوچ، عمل، اور تقدیر پر اثر انداز ہوتا ہے۔
---
3. ادب کی بنیاد میں قلم کا کردار
قلم کی سب سے خوبصورت تخلیق ادب ہے۔ ادب قلم کے ذریعے انسانی جذبات، خیالات، اور سماجی مسائل کو پیش کرتا ہے۔ قرآن کی یہ آیت جہاں علم کی عمومی اہمیت کو بیان کرتی ہے، وہیں ادب کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔
الف) شاعری میں قلم کی تاثیر
شاعری انسانی روح کی عکاس ہے اور قلم اس کا اظہار کا ذریعہ ہے۔ غالب، میر، اقبال، اور دیگر شاعروں کی تخلیقات قلم ہی کی دین ہیں۔ ان کے اشعار نے ادب کو نہ صرف جمالیاتی بلندی عطا کی بلکہ فکری اور روحانی تحریک کا ذریعہ بھی بنے۔
ب) نثر اور کہانی کا جادو
کہانیاں اور افسانے انسانی تجربات کو قلم کے ذریعے ایک نئی دنیا میں پیش کرتے ہیں۔ مثلاً، منٹو، پریم چند، اور دیگر ادیبوں کی تخلیقات قلم کی تخلیقی طاقت کا مظہر ہیں، جنہوں نے سماج کی حقیقتوں کو نہایت گہرائی سے بیان کیا۔
ج) نعت و حمد میں قلم کی خدمت
قلم نے نعت و حمد کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نبی کریم ﷺ کی محبت کو لازوال کر دیا۔ یہ ادب کی سب سے مقدس اور روحانی شکل ہے، جو انسانی دلوں کو سکون اور راحت عطا کرتی ہے۔
---
4. ادب کا سماجی اثر
ادب ہمیشہ سے سماج کا آئینہ رہا ہے، اور قلم نے اسے وہ طاقت دی جو انسانی زندگی کو بہتر بناتی ہے۔
الف) سماجی ناانصافیوں کی عکاسی
ادب نے قلم کے ذریعے سماج کی ناانصافیوں اور ظلم و زیادتی کو بے نقاب کیا۔ روسو، والٹیر، اور اقبال جیسے مفکرین نے اپنے قلم کے ذریعے عوام کو شعور اور آزادی کی راہ دکھائی۔
ب) روحانی اور اخلاقی تربیت
ادب نہ صرف سماجی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ روحانی اور اخلاقی تربیت کا ذریعہ بھی ہے۔ اقبال کے اشعار نے مسلمانوں کو خودی اور عمل کی تعلیم دی اور انہیں اپنی حقیقت پہچاننے کا درس دیا۔
---
5. قرآن اور ادب کا تعلق
قرآن خود ادب اور فصاحت و بلاغت کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ قلم کی قسم اٹھا کر اللہ تعالیٰ نے یہ ظاہر کیا کہ ادب اور تحریر انسان کو فکری بلندی عطا کرتے ہیں۔
الف) قرآنی آیات کا ادبی پہلو
قرآن کی زبان، اسلوب، اور معانی کی گہرائی نے ادب کے معیار کو بلند کیا۔ یہ نہ صرف فصاحت و بلاغت کا شاہکار ہے بلکہ اس میں ادب کی تخلیقی خوبصورتی بھی موجود ہے۔
ب) اسلامی ادب پر قرآن کا اثر
اسلامی ادب قرآن سے متاثر ہے۔ چاہے وہ نعت و منقبت ہو، حکایات ہوں یا اسلامی تاریخ، قلم نے ان سب کو محفوظ کر کے ایک عظیم ورثہ چھوڑا۔
---
6. دورِ حاضر میں قلم اور ادب کی اہمیت
جدید دور میں، جب ٹیکنالوجی کے ذریعے تحریریں عام ہو گئی ہیں، قلم کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ ڈیجیٹل دنیا میں بلاگز، مضامین، اور سوشل میڈیا کے ذریعے ادب اور علم کا فروغ ہو رہا ہے۔
الف) جدید قلم اور تحریر کے ذرائع
کمپیوٹر، موبائل، اور دیگر ڈیجیٹل وسائل قلم کے جدید متبادل ہیں، جو علم اور ادب کو دنیا بھر میں پھیلا رہے ہیں۔
ب) ادب کا مستقبل
جدید ذرائع کے باوجود، قلم کی اہمیت کبھی کم نہیں ہو سکتی۔ ادب کی تخلیق اور اس کے اثرات ہمیشہ قلم سے وابستہ رہیں گے۔
---
نتیجہ
"ن وَالقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ" قرآن مجید کی ایک عظیم آیت ہے، جو قلم، علم، اور تحریر کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ قلم ایک ایسا ذریعہ ہے جس نے انسان کو علم، شعور، اور تہذیب کی بلندیوں تک پہنچایا۔ ادب قلم کا سب سے خوبصورت اظہار ہے، جو انسانی جذبات، خیالات، اور سماجی مسائل کو نمایاں کرتا ہے۔
یہ آیت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ قلم کا استعمال علم، اخلاق، اور ادب کے فروغ کے لیے ہونا چاہیے تاکہ انسانیت کو ترقی اور فلاح کی راہ دکھائی جا سکے۔ قلم کی طاقت انسان کی سوچ کو بدلنے، اسے علم و ہدایت کی روشنی میں گامزن کرنے، اور معاشرتی مسائل کو حل کرنے کی قوت رکھتی ہے۔ یوں یہ آیت قلم کی ابدی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ہمیں اس کے ذمہ دارانہ استعمال کی تلقین کرتی ہے۔
ازقلم: غلام مزمل عطا اشرفی
مقام: سہرسہ, بہار

Post a Comment