فلسطین- خون میں ڈوبا دیار اور امت مسلمہ کی مجرمانہ خامشی


نور ادب کی پیشکش

فلسطین: خون میں ڈوبا دیار اور امت مسلمہ کی مردہ خامشی

فلسطین ایک دُکھی داستان ہے۔ ایک ایسا زندہ ماتم، جو ہر دن، ہر رات ہماری بے حسی پر نوحہ کناں ہے۔ زمینِ مقدس پر معصوم بچوں کی لاشیں، ماؤں کی چیخیں، باپوں کے خالی بازو، اور مسجد اقصیٰ کے زخمی مینار امتِ مسلمہ کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں۔ مگر افسوس! ہمارے دل اتنے سخت ہو چکے ہیں کہ ان میں درد کی کوئی لہر تک پیدا نہیں ہوتی۔


"وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ..."

"اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے جنگ نہیں کرتے؟"

(سورۃ النساء: 75)


روز کسی نہ کسی فلسطینی ماں کی گود اجڑتی ہے۔ معصوم بچے جو کبھی اسکول کے بستے اٹھایا کرتے تھے، اب ان کے ہاتھوں میں کفن ہے۔ کسی باپ کے سامنے اس کا پورا خاندان شہید ہو جاتا ہے، اور وہ خاکستر مکان کے ملبے پر بیٹھا اللہ کے انصاف کا منتظر رہتا ہے۔


"وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ..."

"اور ظالموں کی طرف ذرا بھی جھکاؤ نہ رکھو، ورنہ تمہیں جہنم کی آگ چھو لے گی!"

(سورۃ ھود: 113)


مسلم حکمران صرف زبانی دعووں، کانفرنسوں اور مذمتی بیانات میں مصروف ہیں۔

امت مسلمہ، جسے ایک جسم قرار دیا گیا تھا، آج خود اپنے ہی حصے کی تکلیف پر بےحس ہو چکی ہے۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"مومن، مومن کے لیے ایک عمارت کی مانند ہے، جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے۔"

(صحیح بخاری و مسلم)


"وَأَنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ..."

"اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔"

(سورۃ البقرہ: 195)


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جو شخص کسی مظلوم کی مدد کرنے کی طاقت رکھتا ہو اور نہ کرے، تو قیامت کے دن اللہ اس سے بازپرس کرے گا۔"

(کنز العمال)


آج بیت المقدس کا مینار زخمی ہے، اقصیٰ لہو میں نہائی ہے، اور ہم محض تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

اگر اب بھی ہم نہ جاگے تو قیامت کے دن ہم سے سوال ہو گا۔

---


نوحہ در تصویر

ایک ماں کی گود میں شہید بچہ، پس منظر میں تباہ شدہ شہر،

اور قرآن و حدیث کی پکار:

> "خون روتی ہوئی ہے کرب کی ہر گھڑی سے گئی ہر اک پکار

سُکر ہوا ہے کس بے حسی کو، دیے اور بنے ہیں جنون و وار کا بلند شعار"

— عطا

---


غزل: فلسطین کے لہو کا نوحہ

خون میں ڈوبی ہوئی ہے ہر گلی، ہر اک دیار،

اور ہم خاموش ہیں، بے حس، گناہ گار۔


گھر اجڑتے ہیں، مچلتے ہیں وہاں معصوم لب،

کیا تمھیں آواز دیتا ہے نہ یہ بےبس پکار؟


قبلۂ اوّل کے میناروں پہ چھائی ہے خموش،

کیا تمھیں محسوس ہوتی ہے نہ مسجد کی للکار؟


کیا ہوا وہ امتِ وحدت، وہ درد و غیرتیں؟

کیا فقط تاریخ میں رہ جائیں گے ہم بے اعتبار؟


شام، یمن، کشمیر کا نوحہ ابھی تھما نہ تھا،

اور اب اک تازہ زخم لے آیا فلسطین زار۔


کیا تمھاری نیند پر ہے لعنتوں کا حق نہیں؟

جب لہو مانگے شہیدوں کا یہ بے اماں دیار؟


عطا! اب خامشی ہے جرم، اور غفلت بھی گناہ،

اٹھ! قلم کو کر علم، آنکھوں کو کر اشکبار۔

---

از قلم:

غلام مزمل عطا اشرفی

مقام: سہرسہ، بہار


0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post