مجموعۂ منقبت- در شانِ رئیس القلم علامہ ارشد القادریؒ

 پیشکش: نورادب 

مجموعۂ منقبت

در شانِ رئیس القلم علامہ ارشد القادریؒ

از: غلام مزمل عطا اشرفی

---

تعارف

علامہ ارشد القادریؒ برصغیر ہند و پاک کی اُن نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے دین و ملت کے دفاع میں قلم اور خطابت کے ذریعے ایک بے مثال جدوجہد کی۔

آپ کی شخصیت ایک ایسے چراغ کی مانند ہے جس نے اپنے نورِ علم و بصیرت سے زمانے کی تاریکیوں کو مٹا کر راہِ ہدایت کو منور کیا۔

آپ کے فکری و علمی کارنامے، تصانیف اور خدمات نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا میں اہلِ سنت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔

زیر نظر مجموعۂ منقبت اُن کی عظیم علمی و روحانی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کی ایک ادنیٰ سی کاوش ہے۔

---

منقبت ۱ (فارسی): در مدحِ رئیس القلم علامه ارشد القادریؒ


مطلع

نورِ حق در دل و جانت، صفا ارشد القادری

قبلهٔ اهلِ ولا و وفا، ارشد القادری


۱

در رهِ عشقِ نبی، سر به فدا کرده‌ای

همچو شمعِ حرمِ مصطفی، ارشد القادری


۲

قلمت تیغ شد و بر دلِ باطل زده

بُرده‌ای لشکرِ کفر از جفا، ارشد القادری


۳

موجِ قرآن ز لبت، ذکرِ حدیث از دلت

چون به دریا زنی ناخُدا، ارشد القادری


۴

فکرِ پاکت شده مشعل رهِ مردانِ حق

در صفای تو بود اولیا، ارشد القادری


مقطع

عطا گوید به دعا، یا ربِ عالم قبول

مدحِ صادق بودم بر لقا، ارشد القادری

---

منقبت ۲: رئیس القلم


مطلع

چراغِ حق کے امیں، رہنما رئیس القلم

صفا کے بحر میں ڈوبی دعا رئیس القلم


۱

حیات آپ کی نذرِ حضور خیرالانام

ہے پاسدارِ شریعت، وفا رئیس القلم


۲

جہاں میں حق کی صدائیں بلند کیں جنہوں نے

ہوا حریف پہ کاری سزا رئیس القلم


۳

دلوں میں آج بھی روشن ہے آپ کا کردار

کہ موجِ فیض کا ہے آسرا رئیس القلم


۴

قلم کی نوک سے بخشی حیاتِ نو اُمت

ہوا ہے فکر کا عالی ضیا رئیس القلم


مقطع

عطا بھی ان کے کرم سے نوازشیں پائے

یہی ہے عرضِ دعا برملا رئیس القلم

---

منقبت ۳: ارشد القادری


مطلع

چراغِ علم کا نجمِ منیر ارشد القادری

صفا کے چاند کا جلوہ ظہیر ارشد القادری


۱

ہوا کمالِ ادب میں فقیر ارشد القادری

حضورِ شاہ کا ہے دستگیر ارشد القادری


۲

خطوطِ فکر سے روشن ضمیر ارشد القادری

جہانِ حق کا ہوا فخر نصیر ارشد القادری


۳

دلوں میں آج بھی جاری ہے نور آپ کا سب

نظر میں فخر ہے دینِ حضور ارشد القادری


مقطع

عطا بھی مدحتِ صادق میں پیش کرتا ہے

قبول ہو یہ صدا اے نصیر ارشد القادری

---

منقبت ۴: رئیس القلم


مطلع

جہاں میں روشن ہے فیضِ حرم رئیس القلم

کمالِ مدحت کا ہے یہ علم رئیس القلم


۱

دلوں میں تازہ ہوئی پھر وفا کی محفل بھی

کہ برقِ عشق کا ہے ہر قلم رئیس القلم


۲

صداقتوں کا عَلَم اُٹھ گیا جہاں بھر میں

ہوا حریف پہ خُدا کا قسم رئیس القلم


۳

حیاتِ دیں کو عطا کی نئی حرارت بھی

ہوا شعور کا بحرِ عدم رئیس القلم


مقطع

عطا کے لب پہ صلوٰۃ و سلام کی صورت

ہوئے ہیں مدحت کے محترم رئیس القلم

---

منقبت ۵: ارشد القادری


مطلع

ہے عشقِ احمدؐ کا آئینہ ارشد القادری

جہاں میں دین کا ہے نغمہ ارشد القادری


۱

قلم سے روشن کیے حق کے سب جہانِ ہدیٰ

ہے نورِ فکر کا اک جلوہ ارشد القادری


۲

حیات بھر رہے سنت کی پاسبانی میں

ہوا ہے عشق کا اک چرچا ارشد القادری


۳

جہانِ فکر میں تنویر بن کے چھا گئے آپ

ہے شرحِ مدحتِ خیرالوریٰ ارشد القادری


مقطع

عطا کی مدحتِ صادق قبول ہو مولا

کہ مدحِ اولیا کا قافلہ ارشد القادری

---

منقبت ۶: رئیس القلم


مطلع

دلوں پہ چھا گیا نورِ حرم رئیس القلم

جہاں میں گونج گئی اب کرم رئیس القلم


۱

جہادِ فکر کا پرچم اُٹھا دیا آپ نے

ہوئے ہیں باطل پہ برقِ علم رئیس القلم


۲

دلوں میں جذبۂ صدیق و عشقِ حیدر ہے

یہ فیضِ احمدؐ کا احترام رئیس القلم


۳

قلم سے آپ نے صد راہِ ہدایت دیں

ہوئی ہے فکر کی ہر مغتنم رئیس القلم


مقطع

عطا کی مدحتِ صادق ہو ان پہ نچھاور رب

قبول مدح ہو محترم رئیس القلم

---

منقبت ۷: ارشد القادری


مطلع

چراغِ علم جلا، رہنما ارشد القادری

صفا کا آئینہ، باوفا ارشد القادری


۱

قلم سے معرکۂ دیں جیت کر دکھا دیے

حریفِ باطل پہ حق کی جزا ارشد القادری


۲

حیات بھر رہے سنت کی پاسبانی میں

صدائے عشقِ نبیؐ کی صدا ارشد القادری


۳

زبان و فکر میں قرآں کا نور چھا گیا

حدیثِ پاک کا جلوہ ہوا ارشد القادری


۴

جہاں میں قافلۂ اہلِ حق کو راہ ملی

ہوا چراغِ ہدیٰ کی ضیا ارشد القادری


۵

خطیب و شاعر و مصنف کا فخر کہو

ادب کے فرش پہ ہے معجزہ ارشد القادری


۶

بجا ہے کیوں نہ کہے یہ جہاں رئیس القلم

کہ بحرِ علم کا ناخدا ارشد القادری


مقطع

عطا بھی مدحتِ صادق میں سر جھکائے ہے

کہ ان کی خاک قدم کی دعا ارشد القادری


0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post