🌹 منقبتِ ساداتِ اشرفیہ 🌹
عرسِ مخدومی و اشرف الاولیا کے موقع پر
✍️ غلام مزمل عطا اشرفی
(پیش کش: نور ادب، سہرسہ)
---
🕯️ منقبت
مطلع:
چراغِ سلسلۂ اشرفیہ سب باوفا ہیں
جنہیں اللہ نے بخشا، وہی اہلِ عطا ہیں
عطا کے تاج والے اشرفی میاں صفا ہیں
جنابِ تاجِ اصطفا کہ جن کی انتہا ہیں
وہ اشرف الاولیا، مرکز ہیں فیضِ حق کا
دعا گو سب کے سب ان کے لیے صبح و مسا ہیں
جنابِ حامدِ اشرف، شعورِ دین والے
حقیقی وارثِ علم و عمل کی روشناں ہیں
جلال الدین، جو اولیا کا تاج کہلائیں
سراج الدین، ملت کے سراجِ باصفا ہیں
نظام و زاہد و خالد، ضیائے علمِ اشرف
سخن میں، فقر میں، حکمت میں کامل رہنما ہیں
معاذ اشرف، جو امّت کا فخرِ خوش نوا ہیں
کرم، خلوص، نسبت کے وہ زندہ معجزا ہیں
فریدالدین، جو فن میں بھی روشن ضیا ہیں
نئے ماحول میں اشرفی فکرِ دلربا ہیں
معز و زاہدِ اشرف، وہی تو باغباں ہیں
درختِ خانقاہی کے نئے خوشبو فزا ہیں
یہ سب سادات، سب نسبت کے روشن آئینہ ہیں
جنہیں دیکھے زمانہ، کہہ اُٹھے: یہ رہنما ہیں
مقطع:
عطا کہتا ہے جھک کر درِ اقدس پہ ان کے
یہی سب میرے دل کی روشنی کی انتہا ہیں
---
🌸 عرسِ مخدومی: خوشیوں کا روحانی جشن
عرسِ مخدومی ہو یا عرسِ اشرف الاولیا، یہ ایّام وہ عظیم روحانی لمحے ہوتے ہیں جن میں فیوض و برکات کی بارش ہوتی ہے۔ یہ دن نسبتوں کے چراغ جلانے، روحانی روشنی سمیٹنے اور سلسلۂ اشرفیہ کے باصفا سادات سے تجدیدِ عہدِ وفا کا نام ہوتا ہے۔
جب عرسِ مخدومی کا جشن سجتا ہے تو فضا میں نعت و منقبت کی خوشبو مہکنے لگتی ہے۔ خدامِ سلسلۂ اشرفیہ کی جبینیں خم ہوتی ہیں، دل اشکبار ہوتے ہیں، اور زبانیں ذکر و دعا سے تر ہو جاتی ہیں۔
یہ صرف ایک تقریب نہیں بلکہ روحانیت کی محفل ہے جہاں زمانے بھر سے اہلِ نسبت، مریدین، اور عاشقانِ اولیا جمع ہوتے ہیں۔ خانقاہوں کے صحن میں جب درود و سلام کی صدائیں بلند ہوتی ہیں، تو عرسِ مخدومی کی محفل، ایک نورانی منظر پیش کرتی ہے۔ ہر ایک چہرے پر عقیدت کی چمک ہوتی ہے اور دلوں میں خلوص و محبت کی گرمی۔
سلسلۂ اشرفیہ کے وہ تابندہ چراغ، جن کا ذکر اس منقبت میں بڑے ادب و احترام سے کیا گیا ہے، ان کی زندگیاں علم، عمل، سلوک، اور اخلاص کا حسین امتزاج ہیں۔ وہ اللہ والے جن کے دلوں میں امت کی خیر خواہی ہے، اور جن کی دعاؤں سے دنیا روشن ہے۔
جناب اشرف الاولیا ہوں یا تاج الاولیا، حامد اشرف ہوں یا سراج الدین اشرف، یا موجودہ خانقاہی چراغ جیسے معاذ اشرف، فرید الدین اشرف، معز اشرف یا زاہد اشرف—یہ سب نسبتِ اشرفیہ کے جمالی جلوے ہیں۔
ان کے وجود ہی سے خانقاہی نظام میں نئی روح پھونکی جاتی ہے۔ یہ باعمل، باعلم، باادب اور باخلوص ہستیاں اس صدی میں بھی اولیاء کی راہ پر چلنے والوں کے لیے چراغِ ہدایت ہیں۔
یہ عرس دراصل روحانی وحدت کی تجدید ہے، اور سلسلۂ اشرفیہ کے چاہنے والوں کے لیے خوشی کا دن ہے۔ اس دن کو صرف جشن کے طور پر نہیں، بلکہ اصلاحِ باطن، تجدیدِ بیعت، اور اللہ والوں کی محبت میں اضافہ کا موقع سمجھنا چاہیے۔
---
✨ خلاصۂ عقیدت
عرسِ مخدومی پر ہر عاشق کو چاہیے کہ وہ صرف ظاہری شرکت نہ کرے، بلکہ دل میں ان اولیاء کے طریقے اور صفات اپنانے کا عزم کرے۔ یہی وہ قربانی ہے جو ہم اپنی روح کے لیے کر سکتے ہیں۔
نور ادب کی یہ کاوش کہ شعری و نثری انداز میں خاندانِ اشرفیہ کے سادات کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے، اس امید کے ساتھ ہے کہ ہر پڑھنے والا ان بزرگوں کے اخلاق، تعلیمات اور نسبت کے نور سے اپنے دل کو منور کرے گا۔
---
🌸 دعا
اللّٰہ ہمیں نسبتِ اشرفیہ سے جڑے رہنے کی توفیق دے
🌿 اور ان اہلِ حق کی دعاؤں کا ہمیں سچا مستحق بنائے۔ آمین

Post a Comment