✨ عشقِ وطن-غزلوں کا آئینہ ✨

 ✨ عشقِ وطن — غزلوں کا آئینہ ✨

از:غلام مزمل عطاؔ اشرفی 
(سہرسہ، بہار)
پیشکش: نورادب 

✨ میرا وطن — جذبۂ عشق و وفا کی غزل ✨

مطلع:

جگائے خوابِ جمود و خمار کی تنہائی — میرا وطن

سنائے فقر کو پھر سے وقار کی شہنائی — میرا وطن

ابواب:

گرائے ظلم کے ایوان، بڑھے وفا کی بینائی — میرا وطن

بنائے عدل کے ارمان، جگائے فتح کی شہنائی — میرا وطن


اُٹھائے وقت کے طوفان، دکھائے صبر کی پارسائی — میرا وطن

جلائے قلب میں ایمان، سنائے حق کی شہنائی — میرا وطن


بنائے عشق کو معیار، سکھائے قرب کی دانائی — میرا وطن

چمکائے فکر کو ہر بار، جگائے عزم کی شہنائی — میرا وطن


دکھائے دشمنِ باطل کو اپنی برق کی جگمگائی — میرا وطن

سنائے دوستِ حق کو وفا کے عشق کی شہنائی — میرا وطن


مقطع:

عطاؔ ہو جائے جو قربان تری مٹی کی رعنائی — میرا وطن

تو گائے حشر میں بھی جاں نثار کی یہ شہنائی — میرا وطن

---

✨ کہ ہم وفادار نہیں — ایثار و قربانی کی غزل ✨

مطلع:

لہو سے سینچا تھا گلشنِ بہار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں

جہاں کو بخشا تھا ہم نے وقار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں


ابواب:

ہوئے تھے ٹیپو، ظفر، جاں نثار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں

رہا ہے ہر صفِ جنگ میں پیادار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں


حجاز سے دِلّی تک کی پکار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں

عَلم ہوا ہر چٹان پر استوار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں


تہِ سلاسل بھی ہم نے اُتاری تھی صبحِ وطن — کہ ہم وفادار نہیں

جفا کی راہوں پہ بھی تھے بردبار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں


کتاب و مسجد کے ہم پاسدار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں

ہر ایک زخم پہ بن کے غمگسار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں


نہ تاج مانگا، نہ منصب، نہ حرصِ زر کا سوال — کہ ہم وفادار نہیں

عطاؔ ہے سب سے جدا کردار، مگر کہتے ہیں — کہ ہم وفادار نہیں

---

✨ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا — حبِ وطن کی غزل ✨


مطلع:

کَیسے کہُوں ٹُوٹا خوابِ جَواں ہمارا

دُھندلا گَیا جَگ میں نام و نِشاں ہمارا

پھر بھی چَمکتا ہے دل کا جَہاں ہمارا

ایمان کی حَرارت خونِ رَواں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


ابواب:

۱۔ پھُولوں میں مَہک ہے ہر گُلستاں ہمارا

دریاؤں میں گَنگا نَغمہ فِشاں ہمارا

دُنیا کو مَسکرائے چَہرہ جَواں ہمارا

قُدرت کا ہر نَظارہ رَنگِ بَیاں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۲۔ مشکل میں ڈَٹ جانا داستاں ہمارا

طوفاں سے جِیت آیا ہر امتحاں ہمارا

بَڑھتا چلا ہے یُوں ہی کارواں ہمارا

تاریخ کی گَواہی حوصلہ ساں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۳۔ مِٹّی میں رَچ بَسا ہے پیارا جَہاں ہمارا

قُرباں ہے اُس پہ دِل کا خونِ رَواں ہمارا

ہر سانس گُنگاتا نَغمہ فِشاں ہمارا

جَنّت سے کَم نہیں یہ پیارا سَماں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۴۔ یادوں میں جَگمگائے ماضی کا ساں ہمارا

مَحنت سے پِھر بنے گا حال و زماں ہمارا

دُنیا کو کَر دِکھائیں عَزمِ جَواں ہمارا

ہر دَور میں چَمکے گا نقشِ عِناں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۵۔ پَربت ہیں پاسباں سے دَریا گَواں ہمارا

صَحرا بھی دَے صَدائیں ساگر گَواں ہمارا

بِجلی بھی جُھک کے دیکھے عَزمِ جَواں ہمارا

قُدرت کے ہر کَمال کا ہے نِشاں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۶۔ پَھٹتی ہے صُبح جِس سے وہ کہکشاں ہمارا

چَمکے ہے دِن بھی جِس سے وہ سائباں ہمارا

جِیتے گا ہر زَمانہ ماضی جَہاں ہمارا

خورشید بھی کَرے گا سَجدہ اماں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۷۔ مَحنت ہے پیشوا بھی ایماں ہے ماں ہمارا

ہِمّت ہے روشنی بھی کردار جاں ہمارا

دُنیا کو کَر سِکھائیں دین و زباں ہمارا

عَدل و وَفا کی دَولت ہے خَزاں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


۸۔ ظُلمت کو مِٹا دیں یہ عَزمِ جَواں ہمارا

حَق کے لیے لَڑیں گے خونِ رَواں ہمارا

ہر گام پَر رَہے گا اللہ عِناں ہمارا

باطل کے سَامنے ہے فولاد ساں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا


مقطع:

عطاؔ کے دِل میں زِندہ جَذبہ جَواں ہمارا

چَمکے گا سَب سے بَڑھ کر کَل کا سَماں ہمارا

ہر دَور میں رَہے گا نَعرہ فِشاں ہمارا

دُنیا بھی مَان لے گی شانِ عِناں ہمارا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا

...

شاعر:غلام مزمل عطاؔ اشرفی 

سہرسہ، بہار

0 Comments

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post