پیشکش: نورادب
🌺 یومِ آزادی اور مسلمان: تاریخ کا فیصلہ اور حال کا سوال 🌺
تحریر:غلام مزمل عطاؔ اشرفی
(سہرسہ, بہار )
---
✨ آزادی کا دن — خوشی، قربانی اور یاد دہانی ✨
آج کا دن برصغیر کی تاریخ میں وہ دن ہے جب غلامی کی طویل رات کے بعد آزادی کا سورج طلوع ہوا۔
یہ دن ہر شہری کے لیے خوشی اور فخر کا پیغام ہے، لیکن ہمارے لیے — ہم ہندوستانی مسلمانوں کے لیے — اس دن کی معنویت کچھ اور ہے۔
کیونکہ اس آزادی کی قیمت ہم نے اپنے خون سے ادا کی، اپنے قافلوں کی قربانی سے چکائی، اپنی قیادت کے فیصلوں سے اسے ممکن بنایا۔
> یاد رکھیں! اگر اس آزادی کے سفر کو انصاف کے ترازو میں تولا جائے تو مسلمانوں کا کردار اتنا بھاری اور نمایاں ہے کہ اسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔
---
🕌 آزادی میں مسلمانوں کا کردار — تاریخ کے آئینے میں
ہندوستان کی آزادی کا جب ذکر آتا ہے تو ہمیں وہ عظیم شخصیات یاد آتی ہیں جنہوں نے اپنے ایمان، علم اور قربانی سے اس تحریک کو نئی جان بخشی:
🗡 ٹیپو سلطان — انگریزوں کے دانت کھٹے کرنے والی تلوار، شہادت کی علامت۔
👑 بہادر شاہ ظفر — 1857ء کی جنگِ آزادی کا پرچم لہرانے والے آخری مغل بادشاہ۔
📚 مولانا ابوالکلام آزاد — آزادی کے فکری معمار، اتحاد کے داعی۔
✊ مولانا محمد علی جوہر و مولانا شوکت علی — خلافت تحریک کے رہنما، عالمی سطح پر آزادی کی آواز۔
⚕ حکیم اجمل خان — سیاسی اور طبی خدمت کا حسین امتزاج۔
🕊 اشفاق اللہ خان — کاکوری سازش کے ہیرو، جن کا نام حریت کی تاریخ کا سنہری باب ہے۔
🏫 سر سید احمد خان — تعلیمی اصلاحات سے آزادی کی فکری بنیاد کے معمار۔
🌿 خان عبدالغفار خان — عدم تشدد کی علامت، امن کے سفیر۔
یہ صرف چند مثالیں ہیں، ورنہ ہر شہر، ہر قریہ، ہر مدرسہ اور ہر خانقاہ آزادی کے شہیدوں کی داستان سناتی ہے۔
---
🇮🇳 مسلمانوں کا کردار اور قربانیاں — ناقابلِ فراموش 🇮🇳
ہندوستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس دھرتی نے اپنی آزادی کے لیے پکارا، سب سے پہلے لبیک کہنے والوں میں مسلمان آگے تھے۔
> "کیا تم اس ملک کے وفادار ہو؟"
یہ سوال ہمیں دینے کی ضرورت ہی نہیں، کیونکہ وفاداری کا سب سے بڑا ثبوت ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے۔
ہم نے انگریز کی گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر جنگ لڑی،
قید و بند، پھانسی کے پھندے، جلاوطنی، گھر بار کی بربادی — سب کچھ برداشت کیا مگر وطن پر آنچ نہ آنے دی۔
---
📜 1857ء کے عظیم مجاہدین
1 تا 12: بہادر شاہ ظفر، مولوی احمد اللہ شاہ فیض آبادی، بخت خان روہیلہ، بیگم حضرت محل، خواجہ حسن نظامی، مولوی باقر، خان بہادر خان روہیلہ، مولانا فضلِ حق خیرآبادی، شاہ ملک، عبد اللہ خان، سید احمد خان بلیاوی، امام بخش صہبائی۔
---
🌏 جنوبی ہند کے ہیرو
13 تا 20: ٹیپو سلطان، حیدر علی، فاطمہ بیگم، محمد عبداللہ کرناٹکی، سید محمد (ملبار بغاوت)، علی موسیٰ بیگم، عبدالکریم خان، سید محمد بن عبد اللہ۔
---
🔥 انقلابی تحریکوں کے رہنما
21 تا 30: اشفاق اللہ خان، مولانا شوکت علی، مولانا محمد علی جوہر، سید احمد شہید بریلوی، مولانا عبید اللہ سندھی، مولانا محمود الحسن، مولانا برکت اللہ بھوپالی، مولوی ولی اللہ، سید جمال الدین افغانی، راشد علی خان۔
---
🏛 سیاسی و فکری قیادت
31 تا 40: مولانا ابوالکلام آزاد، سر سید احمد خان، خان عبدالغفار خان، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، حکیم اجمل خان، مولانا حسرت موہانی، نواب سلیم اللہ خان، لیاقت علی خان، مولانا احمد سعید دہلوی، سید فاضل حسین۔
---
🖋 صحافت اور قلمی جہاد
41 تا 50: مولوی باقر، ظفر علی خان، مولانا ابو طالب، عبدالسلام ندوی، مولانا منظور نعمانی، مولانا حبیب الرحمان شروانی، مولانا چراغ علی، عبدالماجد دریابادی، سید مجتبیٰ علی، مولانا وحید الدین سلیم۔
---
👩🦰 خواتین مجاہداتِ آزادی
51 تا 60: بیگم حضرت محل، فاطمہ بیگم، بی اماں، رشیدہ بیگم، صفیہ عبد الرحمن، زلیخا بیگم، عائشہ بیگم حیدرآبادی، شاہجہاں بیگم بھوپال، زینت النساء، بی بی نازلی۔
---
🕌 علماء کی خدمات
61 تا 70: مولانا محمود الحسن، مولانا عبید اللہ سندھی، مولانا احمد سعید دہلوی، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی، مولانا سید سلیمان ندوی، مولانا مناظر احسن گیلانی، مولانا شبلی نعمانی، مولانا عبد الباری فرنگی محلی، مولانا عبد الماجد بدایونی۔
---
🌟 دیگر نمایاں کردار
71 تا 80: چودھری رحمت علی، عبدالغفار خان، عبدالحمید بخاری، حاجی شریعت اللہ، تیغ بہادر بلوچ، نواب وقار الملک، مولانا سید علی شریعتی، سید عطاء اللہ شاہ بخاری، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا ظفر علی خان۔
---
🛡 سپاہی اور گمنام ہیروز
81 تا 90: سید احمد خاں پٹنہ، محمد اسماعیل میرٹھی، عبدالرزاق ملتانی، عبدالکریم قریشی، نور محمد صدیقی، عبدالغفور خان، میاں عبد الحق، عبدالغنی خان، محمد یعقوب خان، سید عبدالرؤف بہرائچی۔
---
🌿 20 مزید گمنام ہیرو (کل 110)
91 تا 110: عبدالرشید کشمیری، غلام نبی درویش، مولوی عبدالسلام بھوپالی، میر نجف علی خان، شاہ عبد القادر لکھنوی، مولانا عبدالحکیم شجاع آبادی، مولوی نذیر احمد دہلوی، عبدالمجید دریابادی، مولانا علی احمد سورتی، مولانا وحید الدین خان، عبدالحفیظ بلیاوی، عبدالخالق خان، غلام رسول مہاجر مکی، عبدالرؤف انصاری، مولوی عبدالرحمن لاہوری، سید نور الحسن نقوی، عبدالعزیز لکھی، مولوی عبدالغفور کانپوری، قاضی عبدالحکیم، عبدالباسط خان۔
---
❓ ہم سے ہی سوال کیوں؟
ہم سے زیادہ قافلے اجڑنے والے،
ہم سے زیادہ لاشے اٹھانے والے،
ہم سے زیادہ قربانی دینے والے — کون تھے؟
پھر بھی ہر سال سوال ہم سے؟
یہ انصاف نہیں، یہ تاریخ کی توہین ہے۔
---
⚠ موجودہ حالات — آزادی کے خواب کا قتل
آج کا ہندوستان اس خواب سے دور ہے جو ہمارے بڑوں نے دیکھا تھا۔
روز نئے سانحے، نئی ناانصافیاں
قانون کی دھجیاں اڑتی ہیں
مذہب، لباس، داڑھی، ٹوپی پر نشانہ
مساجد و قرآن پر حملے
مدارس کو شک کی نظر سے دیکھنا
دکانوں کی توڑ پھوڑ
نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھانسنا
یہ وہ ہندوستان نہیں جس کے لیے ہمارے شہیدوں نے خون بہایا۔
---
📢 حکومت سے سوال اور قوم مسلم کی للکار
ہم حکمرانوں سے کہتے ہیں:
تاریخ کے اوراق کھولو اور دیکھو، تمہارے لیے قربانیاں کس نے دی تھیں۔
یہ ملک سب کا ہے — نہ تمہاری جاگیر، نہ تمہاری میراث۔
---
🌅 یومِ آزادی کا پیغام
> آزادی کا دن صرف ترنگا لہرانے کا نہیں،
اپنے شہیدوں کے وعدے نبھانے کا دن ہے۔
ہم اپنے بچوں کو بتائیں گے کہ تمہاری تاریخ فخر کی تاریخ ہے،
تمہارا ماضی شاندار ہے، اور تمہارا وجود اس دھرتی کی جڑوں میں پیوست ہے۔
ہم وفاداری کا ثبوت دینے نہیں بلکہ وفاداری کی تاریخ سنانے نکلے ہیں — اور یہ تاریخ کبھی جھٹلائی نہیں جا سکتی۔
...
نوٹ برائے ناشرین و ادارے:
یہ تحریر مصنف کی فکری و علمی امانت ہے، جس میں پیش کیے گئے خیالات، اسلوب، اور تاریخی حقائق مکمل طور پر مصنف کی اپنی محنت اور تحقیق کا نتیجہ ہیں۔ اس مضمون کو کسی بھی پلیٹ فارم، رسالہ، اخبار یا ویب سائٹ پر بغیر کسی قسم کی کمی بیشی، ترمیم یا ردوبدل کے جوں کا توں شائع کرنے کی اجازت ہے، بشرطیکہ اصل ماخذ اور مصنف کا نام واضح طور پر درج کیا جائے۔
....
Post a Comment